دہشتگردی کیخلاف اگر بروقت اقدامات نہ کئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا، اس مسئلے کے پائیدار حل کے لئے مذاکرات ہی واحد ذریعہ ہے، پڑوسی ملک افغانستان سے بات کرنے کیلئے جرگہ تشکیل دیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 5 مارچ 2025 22:33

دہشتگردی کیخلاف اگر بروقت اقدامات نہ کئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ ..
پشاور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 05 مارچ 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف اگر بروقت اقدامات نہ کئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا، اس مسئلے کے پائیدار حل کے لئے مذاکرات ہی واحد ذریعہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک آمد مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے. وزیراعلیٰ نے گذشتہ روز دھماکے میں شہید مولانا حامد الحق کے لواحقین سے تعزیت کی. اس موقع پر مولانا حامد الحق اور دیگر شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔

وزیراعلیٰ نے دھماکے سے متاثرہ مسجد کا بھی دورہ کیا۔

(جاری ہے)

واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، شہید کی دینی اور سیاسی خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا، دین اسلام کی خدمت کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ کا اہم کردار رہا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے، اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے، اگلے چند روز میں جے آئی آٹی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اس اندوہناک واقعے کی جڑوں تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے، اس واقعے کے مجرمان تک پہنچنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، مولانا حامد الحق کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، یہ دہشتگردی کے خلاف قوم کے اتحاد کی بنیاد بنے گا، دارلعلوم حقانیہ خود کش دھماکے کے شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی بھر پور مالی امداد کی جائے گی۔

خیبر پختونخوا اور ضم اضلاع میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، دہشتگردی کی روک تھام کے لئے اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے عوام بھی  مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے  سب کو متحد ہونا ہوگا، اس مسئلے کے پائیدار حل کے لئے مذاکرات اور بات چیت ہی واحد موثر ذریعہ ہے، ہم نے اس سلسلے میں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لئے جرگہ تشکیل دیا ہے، مزید پیشرفت کے لئے وفاق سے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔