بین الاقوامی تنازعات کو حل ، قبضہ ختم کرکے دہشت گردی کو شکست دینے کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے قونصلرمحمد جواد اجمل

جمعرات 6 مارچ 2025 15:48

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مارچ2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنے قائدانہ کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر محمد جواد اجمل نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد دہشت گردی ( یو این او سی ٹی ) کے زیر اہتمام سفیر کی سطح کی سالانہ بریفنگ اجلاس میں بتایا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی عالمی کوششوں میں سب سے آگے رہا ہے اور ٹی ٹی پی ، داعش اور مجید بریگیڈ جیسے دہشت گرد گروہوں کے حملوں کا بنیادی ہدف رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہیے جن میں غربت، ناانصافی اور طویل حل نہ ہونے والے تنازعات، غیر ملکی قبضے اور حق خود ارادیت سے انکار اور جبر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اپنے ریمارکس میں پاکستانی مندوب محمد جواد اجمل نے کہا کہ یو این او سی ٹی آپریشنز ہر مرحلے پر دہشت گرد گروپوں کے چیلنجزسے نمٹتے ہیں، خواہ وہ تربیت، بھرتی، خطرے سے نمٹنے ، جسمانی کارروائیاں جن میں حرکیاتی کارروائیاں، سرحد پار کارروائیاں، محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے ریاستی تعاون، دہشت گردی کی مالی معاونت اور بھرتی کا خاتمہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں خاص طور پر غیر ملکی قبضے اور حق خود ارادیت سے انکار کے حالات میں روکنا بھی ضروری ہے ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط معلومات سمیت زینو فوبیا (غیر ملکیوں سے نفرت )جیسے اسلامو فوبیا جو انتہا پسندی میں حصہ ڈالتا ہے کو روکنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نئی اور ابھرتی ہوئی شکلوں پر بھی توجہ دی جانی چاہیے، جن میں تشدد پسند قوم پرست ، انتہائی دائیں بازو ، زینو فوبک، اسلامو فوبک، مسلم مخالف گروپس اور دنیا بھر کے نظریات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے اور پابندیوں کے نظام میں ضروری تبدیلیوں کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ایک منصفانہ اور جامع طریقہ کار کے ذریعے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مناسب طور پر لیس ہیں۔ پاکستان محتسب کے دفتر اور اسے مناسب وسائل فراہم کرنے کی بھی حمایت کرتا ہے ۔ پاکستانی مندوب نے دہشت گردوں کی آن لائن بھرتی، دہشت گردی کی مالی معاونت، تشدد پر اکسانے، بنیاد پرستی اور غلط معلومات کو روکنے کے لئے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز ( آئی سی ٹیز)، کرپٹو کرنسیز اور ڈارک ویب سمیت نئی ٹیکنالوجیز کو ریگولیٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

انڈر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر(یو این او سی ٹی ) ولادیمیروورونکوف نے رکن ممالک کو بریفنگ کے دوران دنیا بھر میں دہشت گردی کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ داعش کی بنیادی بحالی کے امکانات اور داعش خراسان کی طرف سے دکھائی جانے والی صلاحیتیں کافی تشویشناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ افریقی ریجن ساحل، صومالیہ اور جزیرہ نما عرب میں القاعدہ اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے لاحق مسلسل خطرے پر مسلسل توجہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا غلط استعمال اور نوجوانوں کی بنیاد پرستی کی بڑھتی ہوئی شرح عالمی خطرے کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں جو مسلسل سٹریٹجک از سر نو جائزہ اور قابل عمل ردعمل کا مطالبہ کرتی ہیں اس لئے اس حوالہ سے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔