مریم نواز حکومت کا "موٹرسائیکل لین" کا تجرباتی منصوبہ ناکام ہو گیا؟

صوبائی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہراہ پر بنائی گئی "موٹرسائیکل لین" کی وجہ سے ٹریفک مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے، حادثات میں بھی اضافہ ہو گیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 8 مارچ 2025 21:42

مریم نواز حکومت کا "موٹرسائیکل لین" کا تجرباتی منصوبہ ناکام ہو گیا؟
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 08 مارچ 2025ء ) مریم نواز حکومت کا "موٹرسائیکل لین" کا تجرباتی منصوبہ ناکام ہو گیا؟ صوبائی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہراہ پر بنائی گئی "موٹرسائیکل لین" کی وجہ سے ٹریفک مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے، حادثات میں بھی اضافہ ہو گیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے فیروزپور روڈ پر بائیک لین کا تجرباتی منصوبہ ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت تین لین والی فیروزپور روڈ پر سبز نشانات کے ساتھ بائیک لین بنائی گئی تھی، لیکن سڑک پر تعمیر کردہ سخت ڈیوائیڈرز اور اینٹوں کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل اور حادثات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے سڑک کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے اینٹوں کا استعمال کیا گیا تھا، جس پر موٹرسائیکل سواروں اور دیگر ڈرائیوروں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے کو سڑک کو تقسیم کرنے کے لیے اینٹوں کی بجائے "کیٹ آئیز" کا استعمال کرنا چاہیے تھا۔ شکایات اور رپورٹس کے مطابق، فیروزپور روڈ پر ٹریفک کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، اور حادثات کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاہور ٹریفک پولیس نے بھی ابتدا میں ہی اس منصوبے کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اینٹوں کے ڈیوائیڈرز ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ کا سبب بنیں گے۔

فیروزپور روڈ کے روزمرہ استعمال کرنے والے ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ سڑک پہلے ہی تنگ ہے، اور رات کے وقت ٹرکوں اور دیگر بڑی گاڑیوں کی آمد کے باعث حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بائیک لین کے لیے بنائے گئے بلاکس نے باقی دو لینز کو ٹریفک کے لیے مزید تنگ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار انتہائی کم ہو گئی ہے۔ اکثر پرانی گاڑیاں یا رکشے خراب ہو جاتے ہیں، اور انہیں سڑک کے کنارے کھڑا کر دیا جاتا ہے، جس سے ٹریفک کا بہاؤ مزید متاثر ہوتا ہے۔

فیروزپور روڈ پر گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے کے واقعات معمول بن گئے ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک کی بندش جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ بائیک لین بننے کے بعد ارضا کریم ٹاور سے لاہور کینال تک جانے میں لگنے والا وقت 5-10 منٹ سے بڑھ کر 20-25 منٹ ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور میں کروڑوں روپے کی مالیت سے بنائی جانے والی بائیکر لین کا پینٹ ایک ہی بارش نے دھو ڈالا تھا۔

24 نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں پہلی بارش نے نئی پینٹ کی گئی بائیکر لین کی خراب کوالٹی کو بے نقاب کر دیا، مہنگی پینٹ نے ایک ہی بارش کے بعد ٹریک کو پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات کے خطرے میں تبدیل کر دیا ہے، لین کے مختلف مقامات پر بارش کا پانی جمع ہو گیا جس سے موٹر سائیکل سواروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے صرف پینٹ پر 110 ملین ( تقریباً 11 کروڑ ) روپے سے زائد خرچ کیے، اس کے باوجود ہلکی سی بارش ہی اسے اتارنے کے لیے کافی ثابت ہوئی، سبز اور نارنجی پینٹ جسے بائیکر کی مخصوص لین کو نشان زد کرنے کے لیے لگایا گیا تھا بارش کا پانی لگتے ہی فوراً اترنا شروع ہوگیا جس سے استعمال شدہ مواد کے معیار کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریک خطرناک طور پر پھسلن والی لین میں تبدیل ہو گیا ہے جس سے ہزاروں بائیک سواروں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے، اس سے ایل ڈی اے کی ناقص منصوبہ بندی اور غیرمعیاری عملدرآمد کا پردہ بھی چاک ہوا کیوں کہ چند گھنٹوں کی بارش نے منصوبے پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے ضائع کر دیئے، دھلے ہوئے پینٹ اور ٹریک پر جمع پانی نے موٹرسائیکل سواروں کو واپس مین روڈ پر آنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے حادثات کا خطرہ کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خطرناک صورتحال کی وجہ سے ایل ڈی اے پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے، شہریوں نے بڑے پیمانے پر ہونے والے مالی نقصان کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے، اس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ناقص میٹریل کی منظوری کس نے دی اور کیا ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟ اس واقعے نے لاہور میں جاری کاموں کے بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی کوتاہیوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔