اگرامریکا افغانستان سے اسلحہ نکالنے کیلئے کوئی مدد چاہتا ہے تو باضابطہ کوئی طریقہ کار وضع ہوگا

علم نہیں کہ امریکا نے سفارتی سطح پر بھی کوئی رابطہ کیا ہے؟ مخلوط حکومت میں سیاسی کمپرومائز کرنا پڑتے ہیں، پرویز خٹک کو کابینہ میں شامل کرنے میں نوازشریف کی تائید شامل ہے، سینیٹر عرفان صدیقی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 8 مارچ 2025 23:06

اگرامریکا افغانستان سے اسلحہ نکالنے کیلئے کوئی مدد چاہتا ہے تو باضابطہ ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 08 مارچ 2025ء ) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگرامریکا افغانستان سے اسلحہ نکالنے کیلئے کوئی مدد چاہتا ہے تو باضابطہ کوئی طریقہ کار وضع ہوگا، علم نہیں کہ امریکا نے سفارتی سطح پر بھی کوئی رابطہ کیا ہے؟ انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم کوئی بیان دیں کہ حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، عون عباس پبی نے الزامات ہاؤس میں لگائے اس لئے ایوان کی کریڈیبلٹی ہے، عون عباس کے الزامات کی تحقیق ہونی چاہئے، حکومت اس کی اجازت نہیں دے سکتی ، مجھے رات کو گھر سے اٹھایا گیا تھا اس ریڈ کی بھی کوئی مثال نہیں ہے، یہ کہانیاں ان کے دو رمیں بہت بنی۔

ہمارے رہنماء اس کے دور میں جیلوں میں تھے۔

(جاری ہے)

میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ اگر ان کے دور میں پروڈکشن آڈر نہیں جاری ہوتے تو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ پروڈکشن آرڈر کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے، اب وہ ساری چیزوں کودیکھے گی۔امریکا اگر افغانستان سے اسلحہ نکالنے کیلئے پاکستان کی کوئی مدد مانگتا ہے تو اس کا باضابطہ کوئی طریقہ کار وضع ہوگا۔

پاکستان اور امریکا کی بات س حد تک ملتی ہے کہ افغانستان سے یہ اسلحہ نکالاجانا چاہئے کیونکہ یہ کسی کے بھی خلاف استعمال ہوسکتا ہے، علم نہیں کہ امریکان نے افغانستان سے اسلحہ نکالنے کیلئے سفارتی سطح پر کوئی رابطہ کیا ہو۔مخلوط حکومت میں سیاسی کمپرومائز کرنا پڑتے ہیں، یقینی طور پروزیراعظم نے کوئی مصلحت دیکھی ہوگی، پرویزخٹک کو کابینہ میں شامل کرنے میں نوازشریف کی تائید شامل ہے۔

مزید برآں جے یوآئی ف کے مرکزی رہنماء سینیٹر کامران مرتضیٰ نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے دورہ افغانستان سے متعلق حکومتی اور دفاع کے ذمہ دار حلقوں کو بتا دیا تھامگر اس کو سنجیدہ نہیں لیا گیا اور اس بات کو نظر انداز کیا گیا۔ اب زیادہ تر بارڈر بند ہوچکے ہیں، دو صوبوں میں سخت ہائی الرٹ ہے ، سرکاری طور پ ربھی کہا گیا کہ شہری زیادہ موومنٹ سے احتیاط برتیں۔ ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات بگڑ رہے ہیں مولانا اس کوٹھیک کرنے میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔اگر ملک کے شہری غلط راستے پر ہیں ان سے بات ی جانی چاہئے۔