مقبوضہ کشمیر میں ظلم وتشدد کے متاثرین کوانصاف کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، الطاف حسین وانی

90 کی دہائی کے اوائل سے بھارتی قبضے سے آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی جبری گمشدگیاں ایک معمول بن گیا ہے

منگل 18 مارچ 2025 17:13

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء)کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والے ظلم وتشدد کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی اوراس میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر ایک تقریب میں ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے الطاف حسین وانی نے کونسل کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی جانب مبذول کرائی۔

انہوں نے گزشتہ ماہ قاضی گنڈ سے لاپتہ ہونیوالے شوکت احمد اور ریاض احمد کی لاشوں کی دریافت حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی کے اوائل سے بھارتی قبضے سے آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی جبری گمشدگیاں ایک معمول بن گیا ہے ۔

جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اوردوران حراست لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی)کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1990کے بعد سے، جبری گمشدگیوں کے 10ہزارسے زائد واقعات ہوئے ہیں اور تقریبا 8ہزار سے زائدکشمیریوں کو حراست کے دوران وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیاگیاہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایک کشمیری عبدالرشید ڈار کو مارچ 2023میں زرہامہ کے جنگلات سے گرفتار کیاگیا تھا بعدازاں ان کی لاش برآمد ہوئی تھی ۔

الطاف وانی نے کہاکہ بھارتی فوجیوں کوآرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔انہوں نے افسپانہ کوایک ظالمانہ اورکالاقانون قرار دیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقو ق کی سنگین پامالیوں میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔