آل پارٹیز سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کی سانحہ چٹھی سنگھ پورہ کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی مذمت

جمعہ 21 مارچ 2025 13:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2025ء) آل پارٹیز سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی نے 20 مارچ 2000 کوغیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے علاقے چٹھی سنگھ پورہ میں قتل عام ہونے والے 35 سکھوں کے متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی میں طویل تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر 20مارچ 2000 کو ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے سکھ برادری کے 35افراد کو قتل کر دیا تھا۔

اس قتل عام کا زیادہ اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ اس میں ملوث بھارتی فوجی آج بھی آزاد ہیں ۔آل پارٹیز سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رائنا نے ایک نیوز کانفرنس میں افسوس کا اظہار کیا کہ 25 سال گزرنے کے باوجود قاتل فوجیوں کی شناخت اور انہیں سزا دینے میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ انصاف کی فراہمی میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سکھ برادری میں بھارت اور قابض فوجیوں کے خلاف غم و غصے میں تیزی سے اضافہ ہو رہاہے۔

انہوں نے کہاکہ اس سانحے کے بعد مزید 15افراد کوبھی قتل کیاگیا۔ انہوں نے تمام متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قتل کے تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔جگموہن سنگھ رائنا نے واضح کیا کہ مقامی لوگوں نے سکھوں کے قتل عام میں مبینہ طور پر ملوث پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے حکومتی دعوے کومسترد کردیاتھا جنہیں بھارتی فوجیوں نے سانحے کے چند دن بعد پتھری بل میں ایک جعلی مقابلے میں قتل کیاتھا۔

برک پورہ میں جعلی مقابلے میں قتل کئے جانیوالے کشمیریوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئیانہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کو مزیدتیز کریں۔انہوں نے واضح کیاکہ پولیس جعلی مقابلے میں قتل کئے گئے لوگوں کاچٹھی سنگھ پورہ قتل عام سے تعلق واضح کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے اس سانحے کی دوبارہ غیر جانبدارنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس قتل عام کے ذمہ داروں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔