اسرائیل کے لبنان پر فضائی اور زمینی حملے

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 22 مارچ 2025 20:20

اسرائیل کے لبنان پر فضائی اور زمینی حملے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مارچ 2025ء) اسرائیل کی جانب سے ہفتے کے روز جنوبی لبنان پر توپ خانے اور جنگی جہازوں سے بمباری کی گئی۔ ان حملوں سے قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے لبنان سے فائر کیے گئے راکٹوں کو مار گرایا ہے۔

اس تازہ پیش رفت کے بعد اسرائیل اور لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان قائم ایک کمزور جنگ بندی معاہدے کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

دونوں فریقین کے مابین اس معاہدے کے طے پانے سے ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔ یہ لڑائی غزہ جنگ کے تناظر میں شروع ہوئی تھی اور اس میں حزب اللہ کے کئی اعلیٰ کمانڈر اور جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے لبنانی سرزمین سے حملوں کے الزام کے ردعمل میں حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اس کا ان راکٹ حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اب تک کسی اور گروپ نے بھی ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ہفتے کو اسرائیل کی جانب سے لبنان میں غزہ جنگ میں سیز فائر کے بعد سے حملوں کا پہلا یہ موقع تھا۔

اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق ہفتے کی صبح لبنان سے اسرائیل پر تین راکٹ فائر کیے گئے، جنہیں مار گرایا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس کے جواب میں انہوں نے فوج کو ''لبنان میں درجنوں دہشت گردی کے اہداف کے خلاف‘‘ بھر پور کارروائی کا حکم دیا۔

اسرائیلی فوج کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے درجنوں راکٹ لانچرز اور ایک کمانڈ سینٹر پر حملے کیے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ان حملوں پر حزب اللہ کے موقف کے لیے اس گروپ سے رابطہ کیا، تاہم اس کی جانب سے کوئی فوری جواب موصول نہیں ہوا۔

لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملے لبنانی حدود میں آٹھ کلو میٹر اندر تک کیے گئے اور ان میں سرحد کے قریب واقع علاقوں اور پہاڑوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

خبر رساں ایجنسی این این اے کی رپورٹ میں وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ملک کے جنوب میں سرحد کے قریب حملوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔

جب کہ اسرائیل میں کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

’خطے کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں‘

لبنان میں آج کے حملوں کے بعد ملکی صدر جوزف عون نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ایسی سرگرمی کو کنٹرول کیا جائے جس سے لبنان میں استحکام کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ اس کو ملک کے جنوب میں تین راکٹ لانچر ملے، جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔

دوسری جانب نیتن یاہو نے کہا کہ لبنان میں ہونے والی ''ہر چیز‘‘ کے لیے اسرائیل لبنانی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''اسرائیل اپنے شہریوں اور خودمختاری کو نقصان نہیں پہنچنے دے گا اور اپنے شہریوں ، اسرائیل اور شمال کی کمیونٹیز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر وہ چیز کرے کا جو اس کے اختیار میں ہے۔

‘‘

لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (UNIFIL) نے سرحد کے پاس تشدد کے حالیہ واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبر دار کیا کہ ''اس غیر مستحکم صورتحال میں اضافے کے پورے خطے کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔‘‘

اس کے علاوہ لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے جنوب میں ملٹری آپریشن کا دوبارہ آغاز کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ایسے تمام سکیورٹی اور ملٹری اقدامات کرنے ہوں گے جن سے یہ واضح ہو جائے کے جنگ اور امن کے معاملات کا فیصلہ لبنان کرتا ہے۔‘‘

م ا / ر ب / ش ر (روئٹرز)