اللہ کو راضی کرنا ہے توکمزوروں کی مدد اور مظلوموں کوانصاف دیں، زوال کی وجہ قرآن سے دوری ہے، ڈاکٹرطاہرالقادری

جمعہ 28 مارچ 2025 21:34

اللہ کو راضی کرنا ہے توکمزوروں کی مدد اور مظلوموں کوانصاف دیں، زوال ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء)تحریک منہاج القرآن کے بانی وسرپرست اعلی شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شہر اعتکاف میں شب قدر کے موقع پر عالمی روحانی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرح کے وسائل کے باوجود عالم اسلام پریشان حال ہے۔ زوال کی وجہ قرآن اور سیرتِ مصطفیؓ سے دور ی ہے۔ اللہ کو راضی کرنا ہے تو کمزوروں پر ظلم کرنے کی بجائے ان کی مدد کریں، مظلوموں کو انصاف دیا جائے۔

حقوق اللہ کے معاملے میں اللہ درگزر فرما سکتا ہے مگر حقوق العباد کے معاملے میں کوئی معافی نہیں ہے۔شب قدر منہاج القرآن کے شہرِ اعتکاف میں عالمی روحانی اجتماع میں معتکفین کے علاوہ بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی اور شیخ الاسلام کا خطاب سنا۔

(جاری ہے)

لیل القدر کے موقع پر ہزاروں معتکفین نے رقت آمیز التجائیں اور پاکستان کی ترقی سلامتی و خوشحالی کے لیے دعائیں کیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت کے زوال کی وجہ قرآن سے دوری ہے۔ جس دن امت نے قرآن سے ٹوٹا ہوا ناطہ جوڑ لیا ہر طرح کا زوال کمال میں بدل جائے گا۔قرآنِ مجید دستورِ حیات ہے اس میں قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے رہنمائی موجود ہے۔ اس میں معیشت، معاشرت، سیاست، ایمانیات، عبادات اور حقوقِ انسانی سمیت انسانی زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق رہنمائی موجود ہے۔

انہوں نے شبِ قدر کی فضیلت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شب قدر کی رات نزول تکمیل قرآن کی رات بھی ہے، قرآن میں امت کو لاحق تمام عوارض کا علاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے اِس ایک رات کی عبادت کو ہزار مہینے کی عبادت سے افضل قرار دیا ہے۔ ایک ہزار مہینی83سال 4 ماہ بنتے ہیں جو ایک انسان کی اوسط عمر سے زیادہ ہے۔جو لوگ اس رات کی خیر و برکات سے محروم رہ جاتے ہیں ان سے بڑا کوئی بد بخت اور بد نصیب نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے لیلتہ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا شب قدر کو جبریل امین علیہ السلام فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں اور ہر شخص کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں خواہ وہ کھڑا ہو یا بیٹھا ہو۔شب قدر اللہ معافی مانگنے والوں کو معاف فرماتا ہے۔معافی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان جن گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے ندامت محسوس کرتے ہوئے اللہ سے معافی مانگتا ہے وہ اس بات کا عہد کرتا ہے کہ وہ دوبارہ گناہ اور معصیت کی زندگی کی طرف نہیں لوٹے گا۔