بھارتی ہٹ دھرمی، غیرحقیقت پسندانہ طرز عمل تنازعہ کشمیر کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے، حریت کانفرنس

بدھ 2 اپریل 2025 17:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت کی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل اور جارحانہ پالیسی تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے کئی قراردادیںپاس کر رکھی ہیں ، کشمیری اس قرار دادوں پرعملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن بھارت ان کی آواز کو طاقت و تشدد سے دبانے سے پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ بھارت ظلم و تشدد کی پالیسی کے ذریعے کشمیریوں کو ہرگز مرعوب نہیں کرسکتا اور وہ حق پر مبنی اپنی جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں بھارت عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور اس نے حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کرکھا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ یہ تمام نظر بند لوگ سیاسی قیدیوںکا درجہ رکھنے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے اس سیاسی قیدیوںکو تمام بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور وہ انکے ساتھ مجرموں جیسا برتاء کر رہا ہے ۔ انہوںنے تمام نظر بندوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ۔ترجمان نے کہا کہ بھارت 5 اگست 2019 جیسے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کی متازعہ حیثیت کو ہرگز متاثر نہیں کرسکتا اور نہ ہی ایسے اقدامات سے کشمیریوں کی حق خودارادیت پر کوئی فرق پڑ سکتا ہے ، بھارت کو چاہیے کہ وہ ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ترک کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد کرے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔

انہوںنے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلمانو ں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی مذمو م پالیسی پر عمل پیرا ہے جسکا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ 5 اگست 2019 کے اپنے غیر آئینی فیصلے واپس لے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرے۔