حوثیوں پر حملے 6 ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں،امریکہ

حملوں سے کامیابیاں ملیں، حوثی رہنما ہلاک کیے اور آبی گزرگاہیں کھول دیں،امریکی عہدیدار

ہفتہ 5 اپریل 2025 11:05

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2025ء)پینٹاگون کے حکام نے کہا ہے کہ حوثیوں کے زیادہ تر میزائلوں، ڈرونز اور راکٹ لانچروں کے زیر زمین ہتھیاروں کو تباہ کرنے میں کچھ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔امریکی اخبارکے مطابق جن عہدیداروں نے خفیہ نقصانات کے تخمینے دیکھے ہیں نے کہا ہے کہ بمباری بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے حملوں کے مقابلے میں بھاری اور مسلسل تھی۔

یہ بمباری اس سے کہیں زیادہ تھی جو محکمہ دفاع نے عوامی طور پر بیان کی تھی۔رپورٹ کے مطابق تین کانگریسی اور اتحادی عہدیداروں جنہوں نے آپریشنل معاملات پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کے مطابق حوثی جنگجو، جو اپنی لچک کے لیے مشہور ہیں، نے اپنے بہت سے ٹھکانوں اور دیگر ٹارگٹ سائٹس کو مضبوط کیا ہے جس سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر ملیشیا کے میزائل حملوں میں خلل ڈالنے کی امریکی صلاحیت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی حکام نے بتایا ہے کہ امریکی حملے، جسے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے آپریشن رف نائٹ کا نام دیا تھا، ممکنہ طور پر چھ ماہ تک جاری رہیں گے۔ پینٹاگون کے ایک سینیئر عہدیدار نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں کے حکام کے بیان کردہ جائزوں کی تردید کی ہے۔سینئر عہدیدار، جس نے آپریشنل معاملات پر بات کرنے کے لیے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھی بات کی، نے کہا کہ فضائی حملوں نے مہم کے ابتدائی مرحلے میں اپنے ہدف کو ختم کر دیا۔

اس سے حوثی رہنماں کی بات چیت کی صلاحیت میں خلل پڑا۔ گروپ کے ردعمل کو چند غیر موثر جوابی حملوں تک محدود کر دیا گیا اور بعد کے مراحل کے لیے شرائط طے کردی گئیں ۔ عہدیدار نے کہا ہم صحیح راستے پر ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حملوں سے حوثیوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر، تلسی گبارڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے سینئر حوثی رہنماں کو ہلاک کرنے میں موثر رہے ہیں۔

انہوں نے مرنے والے حوثی رہنماں کی شناخت نہیں بتائی اور مزید کہا کہ اس آپریشن نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آمدورفت کو دوبارہ کھول دیا ہے۔ انٹیلی جنس کمیونٹی کے جائزے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ان حملوں میں حوثی گروپ کے سینئر رہنما ہلاک ہوئے اور متعدد تنصیبات کو تباہ کیا گیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا تھاکہ فضائی اور سمندری حملوں کا مقصد حوثیوں پر حملے روکنے کے لیے دبا ڈالنا ہے۔

حوثی گروپ نے بحیرہ احمر میں ایک سال سے زائد عرصے سے بین الاقوامی جہاز رانی کی راہیں متاثر کر رکھی ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے حوثیوں کے خلاف حملے کیے لیکن وہ چھوٹے پیمانے پر تھے۔ زیادہ تر انفراسٹرکچر اور فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا تھا کہ موجودہ حملوں کا مقصد حوثی حکام کو بھی ہلاک کرنا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں بتایا کہ کیوں اس کا خیال ہے کہ اس گروپ کے خلاف اس کی مہم کامیاب رہی ہے جب کہ بائیڈن انتظامیہ کی سال بھر کی کوششیں حوثی حملوں کو روکنے میں بڑی حد تک ناکام رہی تھیں۔

اوریگون کے ڈیموکریٹ سینیٹر جیف مرکلے اور کینٹکی کے ریپبلکن رینڈ پال نے اس ہفتے ٹرمپ کے نام ایک خط میں لکھا تھا کہ انتظامیہ کو کانگریس اور امریکی عوام کو اس طرح کی سابق کوششوں کی ناکامی کی روشنی میں آگے بڑھنے کا اپنا متوقع راستہ بھی بتانا چاہیے۔ پینٹاگون نے 17 مارچ کے بعد سے حملوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ پینٹاگون نے کہا تھا کہ پہلے دن 30 سے زیادہ حوثی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔