چولستان اور تھل نہروںکی تعمیر کے لیے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پرسندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع جاری

ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے. درخواست گزارکا موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 اپریل 2025 16:05

چولستان اور تھل نہروںکی تعمیر کے لیے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پرسندھ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 )سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کی تشکیل، چولستان اور تھل نہروںکی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، وفاقی حکومت نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب داخل کروانے کا حکم دیا ہے.

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ غیر قانونی تشکیل کے بعد ارسا کے جاری کردہ تمام فیصلے غیر قانونی ہیں، ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا. وکیل نے موقف اپنایا کہ قانونی طور پر ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف عدالتی حکم امتناع کے بعد نہروں پر تعمیراتی کام روک دیا جانا چاہیے واضح رہے کہ ”سرسبز پاکستان“ منصوبے کے تحت چولستان اور تھل کے صحرائی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بناکر کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے وفاقی حکومت زرعی برآمدات میں اضافہ کرنے کی خواہاں ہے تاہم حکومت سندھ کو چولستان کینال کی تعمیر پر اعتراض ہے”سرسبز پاکستان“ اقدامات کے تحت مختلف نہروں کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے.

سندھ نے کینال کی تعمیر کو پانی کی دستیابی کو بڑھانے سے مشروط کیا ہے، حکومت سندھ کو خدشہ ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہوجائے گا. سندھ کا موقف ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے قبل پانی کی دستیابی کو بڑھایا جائے، پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ سیلاب کا پانی ملے گا ذرائع کے مطابق حکومت سندھ، حکومت پنجاب کا موقف ماننے پر آمادہ نہیں، چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے پر 211 ارب 40 کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے منصوبے کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا، منصوبے کے تحت 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنایا جائے گا.