اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے برطانوی فوجیوں پر غزہ میں جنگی جرائم کا الزام

ہمارا کوئی بھی شہری اگرکوئی جرم کر رہا ہے تو ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے،گروپ لیڈر

منگل 8 اپریل 2025 11:42

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2025ء) غزہ میں اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے برطانوی شہریوں کے ایک گروپ کے خلاف میٹروپولیٹن پولیس کو جنگی جرائم کی شکایت کی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق دی ہیگ میں مقیم وکلا کے ایک گروپ کی مرتب کردہ 240 صفحات پر مشتمل تفصیلی دستاویز میں غزہ میں 10 برطانویوں کی سرگرمیاں درج کی گئی ہیں جن میں ان کے خلاف شہریوں اور امدادی کارکنان کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے، ہسپتالوں اور محفوظ مقامات پر مربوط حملوں اور لوگوں کی جبری نقلِ مکانی سمیت شکایات درج ہیں۔

اکتوبر 2023 سے مئی 2024 تک کی مدت پر مشتمل دستاویز جسے مرتب کرنے میں چھے ماہ لگے ہیں، میٹ کے جنگی جرائم کے یونٹ کے حوالے کی جائیں گی۔دستاویز میں غزہ کے شہریوں کی طرف سے شواہد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس میں ایک گواہ کی شہادت موجود ہے جس نے ہسپتال پر حملے بشمول لاشوں کا ذکر کیا جو زمین پر خاص طور پر ہسپتال کے صحن کے وسط میں بکھری تھیں جہاں کئی لاشیں اجتماعی قبر میں دفن کر دی گئیں۔

مزید تفصیل کے مطابق ہسپتال کے ایک حصے کو مسمار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے بلڈوزر نے ایک لاش کو کچل کر اس کی بے حرمتی کی جو ایک ہولناک اور دل دوز منظر تھا۔پی سی ایچ آر کے ڈائریکٹر راجی سورانی نے کہا: یہ غیر قانونی ہے، غیر انسانی ہے اور اب بہت ہو چکا ہے۔ حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ اسے معلوم نہیں تھا؛ ہم انہیں تمام ثبوت فراہم کر رہے ہیں۔

پی آئی ایل سی کے قانونی ڈائریکٹر پال ہیرون نے کہا: ہم یہ واضح کرنے کے لیے اپنی رپورٹ درج کر رہے ہیں کہ یہ جنگی جرائم ہمارے نام نہیں ہیں۔بین الاقوامی فوجداری عدالت 2001 کا ایکٹ کہتا ہے کہ کسی شخص کا نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرم یا جنگی جرم کا ارتکاب کرنا انگلینڈ اور ویلز کے قانون کے خلاف جرم ہے۔اس گروپ کی قیادت کرنے والے وکیل مائیکل مینسفیلڈ کے سی نے کہا: اگر ہمارا کوئی شہری کوئی جرم کر رہا ہے تو ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔

ہم بیرونی حکومتوں کو برا سلوک کرنے سے نہیں روک سکتے لیکن کم از کم اپنے شہریوں کو تو روک سکتے ہیں۔برطانوی شہریوں کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین میں ہونے والے جرائم میں شامل نہ ہوں۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔دستاویز پر بھی کام کرنے والے ایک بیرسٹر شان سمرفیلڈ نے کہا: میں سوچتا ہوں عوام یہ سن کر حیران رہ جائیں گے کہ برطانویوں کے ان مظالم میں براہِ راست ملوث رہنے کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں۔