حزب اللہ کا ہتھیار پھینکنے کا مقصد مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جائے گا، لبنانی صدر

پانچ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دے گی،گفتگو

منگل 8 اپریل 2025 11:42

بیروت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2025ء)مشرق وسطی کے لیے نائب امریکی خصوصی ایلچی مورگن اورٹاگس کے دورے کے بعد لبنانی صدر جوزف عون نے امریکی ٹاسک فورس برائے لبنان کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ملاقات میں لبنانی صدر نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کی ریاست کو حوالے کرنے پر بات کی۔اس موقعے پر صدر نے کہا کہ پانچ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دے گی۔

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اصلاحات اور تخفیف اسلحہ لبنان کے دو مطالبات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے فریم ورک کے علاوہ کوئی ہتھیار یا مسلح گروپ نہیں ہونا چاہیے۔مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی قومی سلامتی کی حکمت عملی بنانے پر کام شروع کرے گی جس سے قومی دفاعی حکمت عملی سامنے آئے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب جمہوریہ کے صدر نے جنوبی لیتانی سیکٹر میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے کام کو سراہتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بھی بات کی۔ انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے مکمل عزم کا اعادہ کیا۔وفد کے سربراہ ایڈورڈ گیبریل نے زور دیا کہ وہ واشنگٹن سے ایک پیغام لے کر جا رہے ہیں جس میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے اور لبنان کے لیے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اس حوالے سے تبدیلیوں کو تیزی سے نافذ کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے لبنانی فوج کی طرف سے کئے گئے کام کی اور کہا کہ آپ کی فوج نے اچھا کام کیا۔ میں جانتا ہوں کہ اس میں آپ کا تعاون بہت اہم تھا۔انہوں نے مزید کہاکہ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے اور ہمیں اس کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ یہ جتنا جلد ہو جائے گا، اتنی ہی جلد ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔

اورٹاگوس نے بیروت میں لبنانی ٹیلی ویژن اسٹیشن کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ حکومت اور عوام کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے، جنگ کے خاتمے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لبنانی فوج جتنی زیادہ اپنے اہداف حاصل کرنے اور تمام ملیشیا کو غیر مسلح کرنے میں کامیاب ہو گی اتنی ہی تیزی سے لبنانی عوام غیر ملکی اثر و رسوخ، دہشت گردی اور خوف سے آزاد ہو جائیں گے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ واشنگٹن حکومت پر جنگ بندی کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے دبا ڈالتا رہے گا۔