
ایران کا چینی جی-10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ
سودا مکمل ہو جاتا ہے تو یہ ایران کی فضائی طاقت میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا،دعویٰ
منگل 1 جولائی 2025 22:46

(جاری ہے)
چند سوویت نڑاد مِگ-29 بھی ایرانی فضائی بیڑے کا حصہ ہیں، مگر ان کی بڑی تعداد یا تو ناکارہ ہو چکی ہے یا ناکافی دیکھ بھال کے باعث قابل استعمال نہیں۔
ایرانی میڈیا اور یوکرینی خبر رساں اداروں کے مطابق، تہران نے روس سے جدید سخوئی ایس یو-35 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی ناکامی کے بعد چین کے ساتھ جی-10 سی طیاروں کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ روس کے ساتھ معاہدے کے تحت ایران کو 50 ایس یو-35 طیارے فراہم کیے جانے تھے، لیکن اب تک صرف چار تربیتی طیارے ہی فراہم کیے گئے، جبکہ باقی معاہدہ تعطل کا شکار رہا۔جی-10 سی طیارے، جنہیں چین ’’ویگرس ڈریگن‘‘ کے نام سے جانتا ہے، 4.5 جنریشن کے جدید ملٹی رول طیارے ہیں جو جدید ’’اے ای ایس اے‘‘ ریڈار اور پی ایل-15 میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں۔ یہ طیارے لمبی دوری تک دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور فضائی جنگ میں اسرائیل کے بعض جدید طیاروں کا مقابلہ کرنے کی حد تک مؤثر سمجھے جا رہے ہیں۔ یہی طیارے پاکستان کی فضائیہ نے بھی بھارت کے خلاف مئی 2025 کی جھڑپ میں کامیابی سے استعمال کیے تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران نے 2015 میں بھی جی-10 طیارے خریدنے کی کوشش کی تھی، اور اٴْس وقت 150 طیاروں پر مشتمل ممکنہ معاہدہ زیر غور تھا، مگر چین کی جانب سے غیر ملکی کرنسی میں ادائیگی کے مطالبے اور اقوام متحدہ کی اسلحہ پابندی کے باعث معاہدہ نہ ہو سکا۔ ایران صرف تیل اور گیس کے ذریعے ادائیگی کی پیشکش کر رہا تھا۔چینی جی-10 سی طیارے، جو پاکستانی فضائیہ کا بھی حصہ ہیں، پی ایل-15 میزائل سے لیس ہوتے ہیں جنہیں مغربی میزائلوں پر سبقت حاصل ہے۔ ان طیاروں کی ساخت اور رفتار انہیں ڈاگ فائٹس میں بھی خاصی برتری دیتی ہے۔ ڈبلیو ایس-10 چینی انجن اور ڈیلٹا وِنگ کینارڈ ڈیزائن کی بدولت ان کی پرواز اور چابکدستی نمایاں مانی جاتی ہے۔ایران کے سرکاری ذرائع نے فی الحال اس خبر کی کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، تاہم، اگر یہ سودا مکمل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف ایران کی فضائی طاقت میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا بلکہ چین اور ایران کے دفاعی تعلقات میں بھی نئی جہتوں کا آغاز ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس ایران کو اس کے اہم ہتھیار فراہم کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی یہ کوشش ایک ایسی فضائی ناکامی کے بعد کی جا رہی ہے جس نے نہ صرف اس کی فوجی کمزوریوں کو بے نقاب کیا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس تناظر میں ایران کا چینی دفاعی صنعت کی طرف رجوع ایک عملی اور اسٹریٹجک قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
مزید بین الاقوامی خبریں
-
ایران کا چینی جی-10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ
-
دبئی میں فلائنگ ٹیکسی کی کامیاب آزمائشی پرواز
-
میٹھی سفارتکاری، ابوظبی میں پاکستانی آموں کا رنگا رنگ میلہ
-
امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں
-
ٹرمپ کی ایلون مسک پر کڑی تنقید ،حکومتی معاونت پر انحصار کا الزام
-
ترکیہ،توہین رسالت کی جسارت کے شبہے میں ترک کارٹونسٹ گرفتار
-
آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی سہولیات پر حملے کا بہانہ تھی، ایران
-
ناکہ بندی کے باوجود ایران کی ریکارڈ 70بلین ڈالر تیل کی سالانہ سیل
-
غزہ کی موجودہ صورت حال کی ذمے دار حماس ہے،امریکی محکمہ خارجہ
-
اسرائیل فوجی کارروائیوں پر اربوں ڈالر پھونک چکا، امریکی ادارہ
-
امارات میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ
-
امریکا کی کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.