عالمی قوانین کے تحت غزہ میں شہریوں کا تحفظ اسرائیل کی ذمہ داری، گوتیرش

یو این بدھ 9 اپریل 2025 00:30

عالمی قوانین کے تحت غزہ میں شہریوں کا تحفظ اسرائیل کی ذمہ داری، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی تجدید اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچ رہی۔ خوراک، ایندھن، ادویات اور تجارتی سامان کی قلت کے باعث لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

غزہ ہلاکت کدہ بن گیا ہے جہاں شہریوں کی بڑے پیمانے پر متواتر اموات ہو رہی ہیں۔ ثابت ہو گیا ہے کہ جنگ بندی کے نتیجے میں لوگوں کی تکالیف اور مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کا بھی یہی موثر طریقہ ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 42 روزہ جنگ بندی کے دوران بندوقیں خاموش ہو گئی تھیں، امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور ہوئیں اور عملاً غزہ کے ہر علاقے میں امداد کی فراہمی بحال ہو گئی تھی۔

(جاری ہے)

شکستہ امیدیں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا خاتمہ ہونے سے غزہ کے لوگوں اور یرغمالیوں کے خاندانوں کی امیدیں غارت ہو گئی ہیں۔ غزہ میں داخلے کے راستے بند ہونے اور امداد کی رسائی پر کڑی پابندی کے ہوتے ہوئے نہ تو تحفظ کی ضمانت دی جا سکتی ہے اور نہ ہی لوگوں کو کسی طرح کی کوئی مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے سربراہوں کی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شدید غذائی قلت سے دوچار ہے اور علاقے میں لوگوں کی ضرورت کے مطابق خوراک کی موجودگی سے متعلق دعووں میں کوئی صداقت نہیں۔

بین الاقوامی ذمہ داریاں

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت، قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی واضح ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور انہیں انسانی امداد اور خدمات کی فراہمی میں سہولت دے۔

انہوں نے اس بارے میں چوتھے جنیوا کنونشن کا حوالہ دیا ہے جس کے تحت اسرائیل کے لیے غزہ میں لوگوں کو خوراک، ادویات اور صحت و صفائی کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے۔

علاوہ ازیں، کنونشن کے تحت طبی عملے کو بھی اپنے فرائض انجام دینے کی آزادی ہونی چاہیے۔

کنونشن کی شق 59 کے پہلے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی زیرقبضہ علاقے میں کچھ لوگوں یا اس کی تمام آبادی کو پاس بنیادی ضرورت کی خوراک اور دیگر چیزیں دستیاب نہ ہوں تو قابض طاقت کو ان کی فراہمی میں سہولت دینا ہو گی۔

انہوں نے غزہ میں دوران جنگ خدمات انجام دینے والے امدادی کارکنوں کو 'ہیرو' قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت امدادی عملے کو احترام و تحفظ دینا لازم ہے۔

انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اقوام محدہ کے ادارے اور شراکت دار غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے تیار اور پرعزم ہیں۔ تاہم، اسرائیل کے حکام کی جانب سے اس کام کے لیے اجازت کے حصول کے لیے تجویز کردہ طریقہ ہائے کار سے غذائی قلت اور بھوک میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ کسی ایسے امدادی انتظام کا حصہ نہیں بنے گا جس میں انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے اصولوں کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو۔

غزہ کے لوگوں کو امداد کی بلارکاوٹ رسائی اور امدادی اہلکاروں کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مراکز اور اثاثوں کو جنگ سے تحفظ حاصل ہونا چاہیے اور ادارے کے اہلکاروں سمیت امدادی کارکنوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سچائی سامنے لانے کا عزم

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے انصاف اور احتساب یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

غزہ کے حالات ناقابل بیان ہیں لیکن ادارہ سچائی سامنے لاتا رہے گا۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے جو راہ اپنائی ہے وہ عالمی قانون اور تاریخ کی نظر میں غلط اور ناقابل برداشت ہے جبکہ مغربی کنارہ بھی ایک اور غزہ میں تبدیل ہو رہا ہے جہاں حالات روزبروز بگڑتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک کا خاتمہ کرنے، شہریوں کو تحفط دینے، یرغمالیوں کی رہائی، لوگوں کو انسانی امداد پہنچانے اور جنگ بندی کی تجدید میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔