گردن توڑ بخار سے اموات کی روک تھام کا ہدایت نامہ جاری، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعہ 11 اپریل 2025 00:00

گردن توڑ بخار سے اموات کی روک تھام کا ہدایت نامہ جاری، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اگر گردن توڑ بخار کی تشخیص اور علاج کے لیے اس کی جاری کردہ نئی رہنما ہدایات پر عمل کیا جائے تو ہر سال لاکھوں زندگیوں کو تحفظ دیا جا سکتا ہے۔

دنیا میں ہر جگہ کسی بھی عمر کے لوگ اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں جو بلغم یا تھوک کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان کو لاحق ہوتی ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں اس مرض کا پھیلاؤ کہیں زیادہ ہے۔ اگرچہ دنیا کا کوئی ملک اس سے محفوظ نہیں ہے لیکن ذیلی صحارا افریقہ میں سینیگال سے گیمبیا اور ایتھوپیا تک پھیلے ممالک کو اس بیماری کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

Tweet URL

جراثیمی گردن توڑ بخار اس بیماری کی خطرناک ترین قسم ہے جس میں مبتلا ہونے والا فرد 24 گھنٹوں میں ہلاک ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان جراثیموں سے متاثرہ ہر چھ لوگوں میں سے ایک کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' میں گردن توڑ بخار کی روک تھام کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر میری پیئر پریزیوسی کا کہنا ہے کہ جس بھی خاندان میں کسی کو یہ مرض لاحق ہو وہ اس کے ہولناک نتائج سے آگاہ ہے۔

تاعمر جسمانی معذوری

جراثیمی گردن توڑ بخار سے متاثرہ 20 فیصد لوگوں کو طویل مدتی طبی پیچیدگیوں کا سامنا رہتا ہے۔

یہ بیماری تاعمر جسمانی معذوری کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی رہنما ہدایات کے اجرا پر ادارے میں دماغی صحت کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر تارن دوآ نے خبردار کیا ہے کہ اس بیماری سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل سے بچنے اور دماغی صحت کو تحفظ دینے کے لیے حفاظتی ٹیکے لگانے پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے۔

تشخیص کا مسئلہ

بہت سے ممالک میں اس بیماری کے خلاف بڑے پیمانے پر لوگوں کو ویکسین مہیا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

علاوہ ازیں، ان کے پاس گردن توڑ بخار کی تشخیص کے لیے درکار جدید ٹیکنالوجی بھی نہیں ہوتی اور یہ تشخیص لعاب دہن کے ذریعے کووڈ۔19 کا پتا چلانے جیسا سادہ عمل نہیں ہے۔

ڈاکٹر پیزولی کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے ریڑھ کی ہڈی سے مائع مواد لینا ہوتا ہے۔ چونکہ کم آمدنی والے بہت سے ممالک میں جدید طبی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے اس لیے وہاں سبھی کے لیے محفوظ طریقے سے اس مرض کی تشخیص کی سہولتیں دستیاب نہیں ہوتیں۔

ہنگامی حالات سے دوچار بہت سے ممالک میں لوگوں کو اس بیماری کا بروقت علاج میسر نہیں آتا جس کے نتیجے میں یہ وبائی صورت اختیار کر جاتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی جانب سے گردن توڑ بخار کے بارے میں رہنما ہدایات کے اجرا کا مقصد 2030 تک اس بیماری کا خاتمہ کرنا ہے۔ ادارہ اپنے شراکت داروں کے تعاون سے رکن ممالک کو اس بیماری کی نگرانی میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں جراثیمی گردن توڑ بخار کی روک تھام کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر لورنزو پیزولی کا کہنا ہے کہ گردن توڑ بخار کی روک تھام ہی اس کا پھیلاؤ روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت

ڈاکٹر تارن کا کہنا ہے کہ گردن توڑ بخار میں مبتلا ہونے والے لوگوں کی سماعت متاثر ہوتی ہے۔ بچوں پر اس کے اثرات کہیں زیادہ سنگین ہوتے ہیں جن کی تعلیم بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

تاہم، اگر رہنما ہدایات کے مطابق اس بیماری کی بروقت تشخیص کر لی جائے تو بچوں کو بہتر علاج فراہم کیا جا سکتا ہے اور اسے صحت یاب ہونے کے بعد معمول کے مطابق حصول تعلیم یا روزمرہ زندگی میں اپنا کردار ادا کرنے میں بھی کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔

ڈاکٹر پیزولی نے کہا ہےکہ اگر سکول کے تین یا چار بچوں میں یہ بیماری نمودار ہو تو اس کا علاج اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے بڑے پیمانے پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانا بھی ضروری ہے۔