Live Updates

جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں، سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظرایڈوائزری جاری کردی گئی

نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہاگیا ہے کہ ان سائبر حملوں کا ہدف سرکاری ادارے اور حساس انفرا اسٹرکچر ہوسکتے ہیں، ادارے فوری طور پر اپنے سسٹمز کا سیکیورٹی آڈٹ کرائیں

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 30 اپریل 2025 10:52

جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں، ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل 2025)جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں،نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے خطے میں کشیدگی کے پیش نظر سائبر حملوں کے خدشات پر ایڈوائزری جاری کر دی،نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ان سائبر حملوں کا ہدف سرکاری ادارے اور حساس انفرا اسٹرکچر ہوسکتے ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ پاکستان میں دفاعی، مالی اور میڈیا کے شعبے بھی سائبر حملوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ سائبر حملوں میں اسپیر فشنگ، مالویئر اور ڈیپ فیکس جیسے طریقے استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ سائبر حملوں سے سیاسی عدم استحکام اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ادارے فوری طور پر اپنے سسٹمز کا سیکیورٹی آڈٹ کرائیں۔

فنانشل اداروں اور بینکنگ سسٹم میں سائبر خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ نیشنل سرٹ کی حکومتی اداروں کو فوری طور پر سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔حملہ آور اداروں کی رازداری اور معلومات چوری کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور پاکستان میں اسٹریٹیجک انفرا اسٹرکچر کی سروسز میں خلل پڑ سکتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی جانب سے پاکستان کی مختلف وفاقی وزارتوں پر منظم سائبر حملے کئے گئے تھے۔

پاکستان نے بھارت کی جانب سے وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس پر سائبر حملے ناکام بنادئیے تھے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ کاکہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے مختلف وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس پر کئے گئے سائبر حملے پاکستان نے ناکام بنا دئیے گئے تھےوفاقی وزیر کے مطابق سائبر حملوں کا کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی ان حملوں کا پاکستان کے ٹیلی کام نظام پر کوئی اثر پڑاتھا۔

انہوں نے بتایا تھاکہ تمام وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن  پر ہوسٹ کی گئی تھیں جہاں سائبر سیکیورٹی کا مضبوط ترین نظام موجود تھا۔وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ قومی اور صوبائی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمز تشکیل دی جاچکی ہیں جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے شہریوں کو آگاہی دے رہی ہیں، کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمز کی جانب سے ایڈوائزریاں جاری کی جارہی تھیں۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات