غزہ میں بمباری، بھوک اور دربدری کا سلسلہ جاری: یو این ادارے

یو این جمعہ 11 اپریل 2025 02:30

غزہ میں بمباری، بھوک اور دربدری کا سلسلہ جاری: یو این ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری لڑائی سے شہریوں کا بھاری نقصان ہو رہا ہے جو تحفظ اور بقا کے لیے درکار ذرائع سے محروم ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں روزانہ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔

گزشتہ روز غزہ شہر میں رہائشی عمارت پر کیے گئے ایک حملے میں آٹھ بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد ملبے تلے دبے اور لاپتہ ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کے مطابق، 'اوچا' نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور انہیں حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے۔

(جاری ہے)

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

ترجمان نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں معمول کی بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ سے 18 مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو علاج کے لیے بیرون ملک بھجوایا ہے۔ تاہم اب بھی 12,500 مریضوں اور زخمیوں کو طبی مقاصد کے لیے بیرون ملک بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک اور ضرورت کا دیگر سامان تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور حالات بگڑ رہے ہیں۔

گزشتہ چند روز سے امدادی سامان کی لوٹ مار کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں۔ رواں ہفتے کے آغاز پر رفح، دیرالبلح اور الزویدہ میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں۔ ادارے نے امدادی سامان کو غزہ میں لانے کے لیے تمام سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ دہرایا ہے۔

بچوں میں غذائی قلت

فرحان حق نے کہا ہے کہ غزہ میں 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ اجتماعی باورچی خانوں کے پاس ایندھن اور کھانا تیار کرنے کا سامان تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ بھر میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے۔ صحت و صفائی کے سامان کی کمی اور مویشیوں کی موجودگی کے باعث صحت عامہ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جبکہ علاقے کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی جوؤں سے لاحق ہونے والی انفیکشن کا شکار ہے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ 'اوچا' کے امدادی شراکت داروں نے رواں ہفتے دس سے زیادہ بے سہارا اور والدین سے بچھڑ جانے والے بچوں کو ڈھونڈا ہے اور انہیں اپنے خاندانوں سے ملانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔