
یورپی ممالک کا بارودی سرنگوں کی ممانعت کے معاہدے سے نکلنے پر غور تشویشناک
یو این
جمعرات 3 جولائی 2025
03:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے چھ یورپی ممالک کی جانب سے انسانوں کے خلاف استعمال کی جانے والی بارودی سرنگوں کی ممانعت کے بین الاقوامی معاہدے سے دستبرداری یا اس پر غور کرنے کے اقدام کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بارودی سرنگوں سے شہریوں، بالخصوص بچوں کی زندگی کو طویل مدتی طور پر سنگین خطرات لاحق ہیں۔
بین الاقوامی انسانی قوانین سے متعلق دیگر معاہدوں کی طرح بارودی سرنگوں کے خلاف اٹاوا کنونشن کا مقصد بھی مسلح تنازعات میں فریقین کے طرزعمل کو منظم کرنا تھا۔ تاہم اس معاہدے سمیت بارودی سرنگوں کی ممانعت کے قوانین پر محض زمانہ امن میں عمل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ ایسٹونیا، فن لینڈ، لٹویا، لیتھوانیا، پولینڈ اور یوکرین اس کنونشن سے دستبرداری پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت بارودی سرنگوں کے استعمال، انہیں ذخیرہ کرنے، ان کی تیاری اور منتقلی کی ممانعت ہے۔
وولکر ترک نے کہا ہے کہ مسلح تنازعات کے دوران بارودی سرنگوں کے امتناع سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کو معطل کرنے یا روکنے سے بین الاقوامی انسانی قانون کے فریم ورک کو سنگین نقصان کا خدشہ ہے۔
شہریوں کے لیے سنگین خطرہ
بارودی سرنگوں کی دو بنیادی اقسام ہیں جن میں ایک انسانوں اور دوسری گاڑیوں کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔ تاہم یہ دونوں خود بخود پھٹتی ہیں اور ان سے بڑی تعداد میں شہریوں خاص طور پر بچوں کے ہلاک ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
بارودی سرنگوں کے خطرات جنگ کے بعد بھی برقرار رہتے ہیں اور کھیتوں، کھیل کے میدانوں اور گھروں سمیت ہر جگہ ان کی موجودگی شہریوں کے لیے تباہی اور موت لاتی ہے۔
اٹاوا کنونشن پر 1997 میں اتفاق کیا گیا تھا جو ان سرنگوں کی تیاری، استعمال اور منتقلی کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اس وقت 166 ممالک کنونشن کے فریق ہیں اور اس کی بدولت انسانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگوں کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
امتناع کی خلاف ورزی
حالیہ عرصہ میں بارودی سرنگوں کے امتناع کی خلاف ورزی کا رجحان عام ہوا ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ سال ان سرنگوں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔ ان میں 85 فیصد انسانی نقصان عام شہریوں کا ہوا اور اس میں نصف تعداد بچوں کی تھی۔
اگرچہ بارودی سرنگوں کے استعمال کی روک تھام کے حوالے سے گزشتہ دہائیوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے لیکن اب بھی 60 ممالک میں 100 ملین سے زیادہ لوگوں کو ان سے خطرات لاحق ہیں۔
مثال کے طور پر، اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے مطابق، یوکرین میں 20 فیصد (ایک لاکھ 39 ہزار مربع کلومیٹر) علاقے پر بارودی سرنگیں موجود ہیں۔کولمبیا میں بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بہت سا کام ہوا ہے لیکن مسلح تنازع ختم ہونے سے دو دہائیاں بعد بھی ان سے شہریوں کو نمایاں خطرات لاحق ہیں۔
بین ال قانون کی پاسداری کا مطالبہ
وولکر ترک نے اٹاوا کنونشن کے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگوں کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور جن ممالک نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے وہ بھی اس کے فریق بنیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بارودی سرنگوں سے لوگوں کی بڑی تعداد کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ تمام رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ اس خطرے کے خلاف کسی بھی بین الاقوامی قانونی معاہدے کو ترک نہ کریں اور اگر کوئی ملک ایسا کرنے پر غور کر رہا ہے تو وہ اس عمل کو فی الفور روک دے۔
مزید اہم خبریں
-
جب تک اپنی قوم کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد نہیں کروا لیتا، اسی طرح ڈٹ کر کھڑا رہوں گا
-
فوج کا جنگ جیتنے سے عالمی سطح پروقار بلند ہوا، جس سے گالم گلوچ کا کارخانہ بند ہوگیا
-
میدانی علاقوں سے شمالی علاقوں میں گرمیوں میں درجہ حرات میں دوگنا اضافہ ہورہا ہے
-
ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز کا بدترین تعطل
-
2024ء: عالمی تنازعات میں ریکارڈ 383 امدادی کارکن ہلاک
-
پاکستان کے عوام عالمی ماحولیاتی بحران کے ذمہ دار نہیں لیکن پھر بھی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں
-
کراچی میں پیپلز بس سروس بھی بند کر دی گئی
-
سندھ حکومت کا بارشوں کے باعث کل کراچی میں سکول بند کرنے کا اعلان
-
اسلامی ریاست کی بنیاد سماجی انصاف پر ہے، احسن اقبال
-
ایل ڈی آئی آپریٹرز کے 80 ارب کے واجبات التوا کا شکار، پی ٹی اے خاموش تماشائی
-
سیلاب قدرتی آفت ہے جس سے نجات کیلئے رجوع الی اللہ کی سخت ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن
-
وزیرِ اعظم کی خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.