مودی سرکار کی انتہا پسندی سے مسلم ورثے کو شدید خطرہ

جمعہ 11 اپریل 2025 21:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2025ء)مودی سرکار کی انتہا پسندی سے مسلم ورثے کو شدید خطرہ ، بھارت کے تاریخی شہر وارانسی میں ایک نیا مذہبی قوم پرستی کا رجحان جنم لے رہا ہے، مودی کا نیو انڈیا اقلیتوں کے لیے خوف اور خطرے کی علامت بن چکا ہے ، بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر ملک بھر میں مساجد کے خلاف مہمات چلائی گئیں ۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناگپور میں اورنگزیب کے مزار کو ہٹانے کا مطالبہ بھی اسی مہم کی ایک کڑی ہے، ہندو انتہا پسند تنظیمیں جیسے سناتن رکشا دل اور گروپ فار پروٹیکشن آف سناتن، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے میں سر فہرست ہیں ، مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ، ہندو انتہا پسند گروہوں کا دعویٰ ہے کہ مغل دور میں مندروں کو مساجد میں تبدیل کیا گیا، بی جے پی حکومت کی حمایت یافتہ تنظمیں ان مندروں کو واپس لینے کی تحریکیں چلا رہی ہیں ، ہندو راشٹرا کے نعرے کے تحت، یہ مہمات بھارت سے مسلم تاریخ مٹانے کے منصوبے کا حصہ ہیں ، دہلی کے قریب ایک قصبے میں انتہا پسند گروہوں نے پولیس کی مدد سے ایک مسجد کو مندر قرار دے کر اس پر قبضہ کیا، اس عمل کے فوراً بعد ایک ہندو پنڈت نے پوجا کی رسم ادا کر کے مسجد کو ہندو مذہب کی ملکیت قرار دے دیا، ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں جامع مسجد کے خلاف عدالت کے سروے نے فرقہ وارانہ فسادات کو جنم دیا، نتیجتاً پانچ افراد ان فسادات میں ہونے والی بھگدڑ میں جان کی بازی ہار گئے ، یہ گروہ تاریخی شہروں میں محض لوک داستانوں پر انحصار کرتے ہوئے مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں ، بی جے پی حکومت کی انتہا پسند پالیسیوں کے حوالے سے ماہرین قانون کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایسے اقدامات کو روکا نہ گیا تو یہ ملک کے آئینی ڈھانچے اور اقلیتوں کی سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے، مودی سرکار میں مسلم مخالف مہمات کے بڑھتے رجحان نے بھارت کو نفرت، تقسیم اور خونریزی کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔