b افسوسناک امر یہ ہے کہ مائنز و منرلز اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ایم پی اے ہیں اور دیگر جماعتوں کے اراکین بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

اتوار 13 اپریل 2025 22:25

ح*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2025ء) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بلوچستان اسمبلی سے منظور کیے گئے بلوچستان مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو صوبے کے پشتون اور بلوچ اقوام کے ساتھ کھلی دشمنی قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اسمبلی سے اس ایکٹ کی منظوری درحقیقت ہمارے وطن اور سرزمین کے قدرتی وسائل اور معدنیات پر براہِ راست پنجابی استعمار کے قبضے کی کوشش کو مستقل کرنا ہے جو کسی بھی صورت اس دو قومی صوبے کے اقوام وعوام کو قابل قبول نہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ آئین میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ قدرتی معدنیات پر مکمل اختیار صرف صوبوں کو حاصل ہے، لیکن وفاق اور پنجاب کی سول و ملٹری بیوروکریسی، وہاں کے کھرب پتی سرمایہ داروں اور جاگیرداروں او ریاستی اداروں نے فارم 47 کی پیدوار غیر نمائندہ اسمبلی میں پہلے متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی اور پھر اسمبلی کے ذریعے، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو بوگس طریقے سے منظور کرایا۔

(جاری ہے)

اس ایکٹ کے 122 دفعات اور 11 شیڈولز میں شامل مختلف آرٹیکلز، جیسے کہ دفعہ 6(3)، 7(4)، 10(2)، 14(1)(2)، 18، اور 20 کے تحت وفاق کو ایسے اختیارات دیے گئے ہیں جو آئین کی روح کے خلاف ہیں اور اس ایکٹ کے ذریعے صوبے کیاقوام و عوام کی کھربوں ڈالرز مالیت کی معدنیات محض چند لمحات میں وفاق کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ مائنز و منرلز اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ایم پی اے ہیں اور دیگر جماعتوں کے اراکین بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔

ان تمام اراکین نے پشتون اور بلوچ اقوام اور صوبے کے عوام کے ساتھ تاریخی بے وفائی اور ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے یہ ایکٹ منظور کرایا۔ یہ ایکٹ نہ صرف آئین کی روح کے منافی ہے بلکہ اٹھارویں ترمیم سے قبل بھی آئین میں واضح تھا کہ معدنیات پر صوبوں کا حق تسلیم کیا گیا ہے، مگر فارم 47 کی پیدا کردہ غیر نمائندہ جعلی حکومت اور جعلی اسمبلی نے صوبوں (وفاقی وحدتوں) کے تسلیم شدہ حق کو خود وفاق کے حوالے کیاہے جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی غیر آئینی اور غیر قانونی SIFC نامی ادارہ بنا کر بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے اور یادداشتیں (MoUs) کر چکے ہیں اور سلسلے میں 8 اور 9 اپریل کو اسلام آباد میں پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کا انعقاد کرکے ہماری قیمتی معدنیات کا سودا کیا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف جمعیت کے ایم پی اے، جو مائنز منرلز اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ہیں نے بل پاس کرایا، جبکہ دوسری طرف جمعیت کے سینیٹر نے سینیٹ میں اس کے خلاف تحریک پیش کی تاکہ عوام کو دھوکہ دیا جا سکے۔

یہ دراصل محکوم اقوام و عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش ہے جبکہ اسی طرح کے ایکٹ کی منظوری کیلئے خیبر پشتونخوا اسمبلی میں بھی بل پیش کیا گیا ہے جو خیبر پشتونخوا کی غیر نمائندہ اسمبلی کا اختیار نہیں۔بیان میں ایک بار پھر واضح کیا گیا ہے کہ ملکی آئین اور اٹھارویں ترمیم کے تحت ملک کے اقوام وعوام (وفاقی وحدتوں) کو بلخصوص معدنیات اور ہر شعبہ زندگی میں جو حقوق واختیارات حاصل ہے ان آئینی حقوق و اختیارات سے محکوم اقوام وعوام کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہونگے اور ان جعلی اسمبلیوں کے ذریعے ہونے والی بوگھس قانون سازی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے غیور اقوام و عوام ان نام نہاد جعلی ممبران اسمبلی اور ان جماعتوں کا ضرور محاسبہ کریں گے جنہوں نے سالہا سال کی جدوجہد و قربانیوں کے بعد وفاقی وحدتوں کو حاصل حقوق و اختیارات شعوری سازش اور غیروں کے آلہ کار بن ہمارے اقوام و عوام کے آئینی حقوق و اختیارات وفاق کے حوالے کرنے کے ملک دشمن سازش میں ملوث ہوئے۔