اوڈیشہ،بھارتی پولیس کا قبائلی خواتین ، بچوں اور پادریوں پر وحشیانہ تشدد

منگل 15 اپریل 2025 22:10

بھونیشور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء)بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری امتیازی سلوک کے دوران ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں ریاست اڈیشہ کے ایک گائوں میں بھارتی پولیس کی طرف سے قبائلی خواتین، بچوں اور عیسائی پادریوں پر وحشیانہ مظالم کا انکشاف کیاگیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آٹھ رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی طرف سے مرتب کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح پولیس اہلکاروں نے جوبا گائوں میں چھاپوں کے دوران ایک چرچ کی بے حرمتی ، بچوں اور پادریوں پر لاٹھیوں سے تشددکیا اور خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی۔

ٹیم نے اڈیشہ کے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں چھاپوں کے دوران مارچ کے آخر میں قبائلی آبادی اورپولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں ۔ رپورٹ کے مطابق اڈیشہ میں چرچ پر ہونے ولاحملہ پولیس کا پہلا حملہ نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

ٹیم نے لوگوں کے بیانات اور شواہد کو دستاویزی شکل دی۔ مبینہ طورپر بھنگ کی کاشت کے سلسلے میں چھاپے کے دوران 15پولیس اہلکاروںنے جوبا چرچ میں گھس کر نوجوانوں ، قبائلی خواتین اور لڑکیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اوروہاں توڑ پھوڑ کی ۔

پولیس نے خواتین پر لاٹھیوں سے تشدد کیا اور انہیں 300میٹر دور پولیس بس تک گھسیٹ کر لے جایاگیا۔ پولیس اہلکاروں نے بچوں کو بھی نہیں بخشا اور بچوں اور مداخلت کرنے پر دو پادریوں پر بھی تشدد کیا۔پولیس نے "پادریوں پر "پاکستانی" ہونے اور لوگوں کاجبری طورپر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا ۔ پولیس نے مقامی لوگوں کے گھروں میں زبردستی گھس کرتوڑ پھوڑ اورلوٹ مار کی۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے علاقے میں تقریبا 20 موٹرسائیکلوں اورالیکٹرانک آلات کو تباہ کر دیا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے وحشیانہ مظام کو20دن گزرنے کے باوجودابھی تک کوئی ایف آر درج نہیں کی گئی ہے ۔