جمعیت اہل حدیث کا مساجد مدارسِ کے تحفظ ،اپنے حقوقِ کے حصول کے لئے (کل )احتجاج کا اعلان

لاہور میں اہل حدیث کی 24مساجد کو بند کیا گیا ،مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارا مارچ دھرنے میں تبدیل ہو سکتا ہے

بدھ 16 اپریل 2025 20:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2025ء)جمعیت اہل حدیث پاکستان کے رہنما مولانا ابتسام الٰہی ظہیر، صدرعلامہ ہشام الٰہی ظہیر ،جماعت اہلحدیث کے مرکزی صدر حافظ عبدالغفار روپڑی اور دیگر رہنمائوں نے کل (جمعہ ) 18اپریل کو مساجد مدارسِ کے تحفظ اپنے حقوقِ کے حصول کے لئے احتجاج اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی رائیونڈ روڈ پر بھر پور پر امن مظاہرہ کر نے کا اعلان کیا ہے۔

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ مسجد عمر ابن خطاب پر شرپسندوں نے حملہ کیا، الٹا مقدمہ درج ہمارے خلاف کیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں اہل حدیث کی 24مساجد کو بند کیا گیا ہے ۔ہم کسی بھی مسلک کے خلاف نہیں، دیوبندی اور بریلوی مساجد کو کھولا جائے،18اپریل کو اہل حدیث اپنی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔

(جاری ہے)

ہر اہل حدیث مسجد سے قافلے نکلیں گے ، جوبلی مسجد میں نماز بھی ادا کریں گے ۔مولانا عبد الغفار روپڑی نے کہاکہ اہل حدیث نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا تھا،قیام پاکستان میں حصہ اس لئے نہیں لیا تھا کہ اہل حدیث کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔ہم کسی مسلک کی مسجد کو روکنا نہیں چاہتے چاہیے اہل تشیع کی ہو یا بریلوی کی۔ہم کسی کی آباد مسجد میں ٹانگ نہیں اڑانا چاہتے نہ ہی کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام علماء نے جوبلی ٹائون لاہور میں اہلحدیث مسجد پر قبضے اور شرپسند عناصر کی یلغار کی شدید مذمت کی ہے۔ علما کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے نہ صرف مذہبی آزادی پر کاری ضرب لگائی ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے متعصبانہ کردار کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ پرامن احتجاج کرنے والے کارکنان پر ہی مقدمات درج کیے گئے، جو سراسر ظلم و ناانصافی ہے۔

ڈاکٹر علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ جمعیت اہلحدیث پاکستان کا موقف واضح ہے کہ اہلحدیث مساجد، مدارس اور شعائر کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ہمارے کارکنان نے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے آئینی دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کیا مگر ان پر جھوٹے پرچے درج کر کے ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی۔علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ انتظامیہ کا رویہ مکمل طور پر متعصبانہ اور جانبدارانہ ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

احتجاج اور مارچ ہمارا آئینی حق ہے۔اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارا مارچ دھرنے میں تبدیل ہو سکتا ہے ۔پریس کانفرنس میں تنظیم المساجد و المدارس السلفیہ کے قائدین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے درج ذیل مطالبات پیش کیے کہ جوبلی ٹائون لاہور میں اہلحدیث مسجد کی چابی فراہم کی جائے۔مسجد عمر بن خطاب، چونگی امر سدھو پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور تمام عبادات کو بحال کروایا جائے۔

انتظامیہ کے کردار کی اعلی سطح پر کمیشن بنایا جائے جو تحقیقات کروا کر ذمہ داران کا تعین کرے۔ لاہور کی چوبیس سے زائد بند اہلحدیث مساجد کو فی الفور کھولا جائے ۔اوقاف ڈی ایچ اے اور دیگر سرکاری اداروں میں اہلحدیث مساجد کا بھی کوٹہ مقرر کیا جائے۔نئی بننے والی سوسائٹیوں میں بھی اہلحدیث مساجد کے لئے خاص جگہ مختص کی جائے۔پرامن مظاہرہ کرنے والے اہلحدیث کارکنان پر درج جھوٹے مقدمات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

نجی املاق اور ریسٹورنٹ پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔صدر جمعیت اہلحدیث علامہ ہشام الٰہیظہیر نے واضح کیا کہ ہماری لڑائی کسی فرقے یا جماعت کے خلاف نہیں بلکہ ان افسران بالا کے خلاف ہے جو شرپسند عناصر کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور ہمارے موقف کو سنے بغیر ہی ہمارے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔آخر میں تمام قائدین نے فلسطین غزہ کے حوالے سے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین،غزہ کی موجودہ صورتحال پر مسلم آمہ متحد ہو۔

7 اکتوبر سے لیکر اب تک فلسطین غزہ میں 60ہزار سے زائد بچے بچیاں خواتین مسلمان شہید ہوچکے ہیں مشرقی وسطی میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے پوری عالمی برادری کے لیڈران مظلوم مسلمانوں کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہوں یہی موقع ہے اگر مسلمان حکمران متحد نہ ہوئے تو اسرائیل تمام اسلامی ممالک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنائے گا ہم سمجھتے ہیں پاکستان سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک مشرق وسطی اور خلیجی ممالک میں قیام امن کے لئے صف اول کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے ہمارا موقف ہے پہلے تمام مکاتب فکر کے جید علما ان کی مصنوعات کا تعین کریں اس کے بعد ایک لائحہ عمل مرتب کریں کہ یہ یہ مصنوعات اسرائیلی ہیں پوری قوم انکا بائیکاٹ کریں۔