ہیٹی کی بدامنی خطے اور عالمی استحکام کے لیے تشویشناک، ایمی پوپ

یو این جمعرات 17 اپریل 2025 04:15

ہیٹی کی بدامنی خطے اور عالمی استحکام کے لیے تشویشناک، ایمی پوپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ ہیٹی کو انتہائی پیچیدہ اور ہنگامی توجہ کا متقاضی بحران درپیش ہے جس سے علاقائی اور عالمی استحکام کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

ہیٹی کے اعلیٰ سطحی دورے سے واپسی پر نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مسلح جتھوں کی عملداری ہے اور سرکاری اداروں پر شدید دباؤ ہے۔

ان حالات میں لوگوں کو انسانی امداد مہیا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے جبکہ امدادی وسائل کی قلت کا بحران بھی درپیش ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ ہیٹی کو اس درجے کی توجہ یا مالی مدد نہیں مل سکی جس کی اسے اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ملک میں بحران پر قابو پانے کے لیے مزید تعاون کرے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

تشدد اور عدم استحکام

ایمی پوپ نے بتایا کہ انہوں نے اس دورے میں ہیٹی کے سرکاری حکام سے بھی بات چیت کی اور اس کے نتیجے میں امید ہے کہ مہاجرت کے انتظام، قانونی دستاویزات تک لوگوں کی رسائی کو بہتر بنانے اور دیگر ممالک سے ہیٹی میں واپس آنے والے پناہ گزینوں کے معاشرے میں دوبارہ ادغام میں مدد ملے گی۔

ہیٹی کے دارالحکومت کا تقریباً 85 فیصد علاقہ مسلح جتھوں کے کنٹرول میں ہے جبکہ تشدد اور عدم استحکام کے باعث لوگ تواتر سے بے گھر ہو رہے ہیں۔

'آئی او ایم' کے امدادی اقدامات

ایمی پوپ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے دورے میں دارالحکومت پورٹ او پرنس سے بے گھر ہونے والے لوگوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ اس موقع پر ایک خیمے میں اپنے بچوں کے ساتھ رہنے والی ماں نے انہیں بتایا کہ اسے تحفظ کی خاطر دو ماہ میں تین مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

'آئی او ایم' ملک میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی 50 سے زیادہ پناہ گاہوں میں لوگوں کو تحفظ، پینے کے صاف پانی اور صحت و صفائی کی خدمات فراہم کر رہا ہے جبکہ ان پناہ گاہوں کے انتظام میں بھی مدد مہیا کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات تشدد سے متاثرہ علاقوں میں بھی جاری ہیں۔

امدادی وسائل کی قلت

گزشتہ سال ہیٹی کے تقریباً دو لاکھ لوگوں کو ہمسایہ ممالک سے واپس بھیجا گیا تھا جن کی بڑی تعداد ڈومینیکن ریپبلک میں مقیم تھی۔

ان لوگوں کی واپسی سے ملک میں وسائل پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے امدادی وسائل میں کی جانے والی کٹوتیوں کے باعث 'آئی او ایم' کو ہیٹی میں اپنی بعض سرگرمیاں معطل کرنا پڑی ہیں۔ ایمی پوپ نے کہا کہ ہیٹی کے لوگوں کو مدد کی فوری ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارہ ملک میں لوگوں کے تحفظ، وقار اور ان کے لیے مواقع پیدا کرنے کی خاطر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس معاملے میں بے عملی کی قیمت انسانی جانوں کے ضیاع اور بڑے پیمانے پر عدم استحکام کی صورت میں چکانا ہو گی جو پورے خطے کو متاثر کرے گا۔

متعلقہ عنوان :