جموں وکشمیر میں جان بچانے والی ادویات کی کمی ،ہیموفیلیا کے مریضوں کیلئے خطرہ

زندگی بچانے والے عوامل اور آواز کے حق کیلئے رہمارے جائز مطالبے کو روندا جا رہا ہے،مظاہرین

جمعہ 18 اپریل 2025 15:14

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںضروری، جان بچانے والی ہیموفیلیا ادویات کی قلت اب چند مہینوں سے جاری ہے اور یہ ہر سال ایک باقاعدہ مسئلہ ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہیموفیلیا میں مبتلا مریض، جن میں سے کئی پانچ سال کی عمر کے بچے تھے، سرینگر کی پریس کالونی میں اپنی حالت زار پر توجہ دینے کیلئے جمع ہوئے۔

50کے قریب لوگ پریس کالونی میں جمع ہوئے اور کلوٹنگ فیکٹرز کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین ہر عمر کے ہیموفیلیا کے مریض تھے جن میں بچے بھی شامل تھے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ ایک پولیس پارٹی نے احتجاج کو روکنے کی کوشش کی اور ہجوم کو پولیس کی گاڑیوں میں باندھ کر پولیس اسٹیشن کوٹھی باغ میں رکھا۔

(جاری ہے)

ایک مظاہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ بچے خوفزدہ اور رو رہے تھے اور ان میں سے کچھ کی ناک سے خون بہہ رہا تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ زندگی بچانے والے عوامل اور آواز کے حق کیلئے ان کے جائز مطالبے کو روندا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان کے موبائل فون بھی چھین لیے ہیں اور انہیں کئی گھنٹے تک تھانے میں رکھا گیا ہے،ہم مریض ہیں، مجرم یا خلل ڈالنے والے نہیں، ہم پہلے ہی معذور ہیں، ہم کسی کو کیا نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ہیموفیلیا کے ایک اور مریض نے کہاکہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی ایک ٹیم ان بچوں کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد تھانہ کوٹھی باغ پہنچی جو لوگوں کے ساتھ تھے جنہیں احتجاج کرنے سے روک دیا گیا تھا،ٹیم نے کہا کہ وہ بچوں کے تمام حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے موجود ہیں،اس کے فورا بعد ہیموفیلیا کے مریضوں کو باہر جانے اور میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے دی گئی۔