کراچی چیمبر کا وزیرِ اعظم کو خط، قومی تجارت کو مفلوج کرنے والی ٹرانسپورٹرز ہڑتال کے معاملے میں فوری مداخلت کا مطالبہ

جمعہ 18 اپریل 2025 21:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے فوری اور فیصلہ کن مداخلت کی پرزور اپیل کی ہے تاکہ ملک گیر ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کا فوری حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھے روز میں داخل ہو نے والی ہڑتال نے ملک کا لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ نظام مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے جس کے نتیجے میں تجارت شدید متاثر ہو رہی ہے اور معیشت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

وزیر اعظم کو ارسال کئے گئے خط میں ، جاوید بلوانی نے کہا کہ ملک بھر میں مال برداری کی نقل و حرکت مکمل طور پر رک گئی ہے۔ برآمدی سامان فیکٹریوں اور گوداموں میں پھنسا ہوا ہے، جبکہ درآمدی کنٹینرز بندرگاہوں پر ٹرمینل آپریٹرز اور غیر ملکی شپنگ لائنوں کی تحویل میں پڑے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ صورتحال کاروباری برادری کو شدید مالی نقصان پہنچا رہی ہے اور صنعتی پیداوار اور قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ برآمدات میں تاخیر سے بین الاقوامی ڈیڈ لائنز پوری نہیں ہو سکیں گی، آرڈرز منسوخ ہوں گے، اور غیر ملکی خریدار مستقل طور پر منہ موڑ سکتے ہیں۔ یہ صرف پاکستان کی بطور قابلِ اعتماد تجارتی شراکت دار ساکھ کو نقصان نہیں پہنچا رہا بلکہ مستقبل کی برآمدی صلاحیت کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینرز کی نقل و حرکت نہ ہونے کی وجہ سے صنعتوں کو خام مال کی فراہمی رک گئی ہے جس سے پیداوار میں خلل اور صنعتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

جاوید بلوانی نے بندرگاہی اداروں اور غیر ملکی شپنگ لائنوں کی جانب سے روزانہ بڑھنے والے ڈیمریج اور ڈیٹنشن چارجز پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔یہ غیر منصفانہ چارجز، جو امریکی ڈالر میں وصول کیے جا رہے ہیں، کاروباروں پر ناقابلِ برداشت مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔ یہ رقوم غیر ملکی کمپنیوں کو منتقل ہو رہی ہیں، جو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید دباؤ ڈال رہی ہیں۔

انہوں نے خاص طور پر خراب ہونے والی برآمدات کے معاملے پر تشویش ظاہر کی۔ پاکستان کے پھل اور سبزیاں، جو زرعی برآمدات کا اہم جزو ہیں، ریفریجریٹڈ کنٹینرز اور بروقت ترسیل پر انحصار کرتی ہیں۔ موجودہ رکاوٹ کے باعث یہ سامان خراب ہو رہا ہے، بیرونِ ملک کنسائنمنٹس مسترد ہو نے کا خدشہ ہے، اور برآمد کنندگان کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔

یہ بحران دیہی معیشت کو بھی متاثر کر رہا ہے اور عالمی منڈیوں میں پاکستان کی ساکھ کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔صدر کے سی سی آئی نے حکومتی بے عملی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہایہ انتہائی مایوس کن ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس سنگین بحران کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی عدم فعالیت اور ہم آہنگی کی کمی ایسے کاروباروں کو بندش، بیروزگاری، اور رسمی معیشت کے زوال کی طرف دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے وزیرِ اعظم سے مطالبہ کیا کہ تمام متعلقہ فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہڑتال کے مسئلے کا فوری حل نکالا جائے، غیر منصفانہ ڈیمریج اور ڈیٹنشن چارجز کو روکا جائے، اور رُکے ہوئے کنسائنمنٹس کو فوری طور پر کلیئر کرایا جائے۔برآمد کنندگان اب ہوائی راستے سے مال بھیجنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جو نہ صرف مہنگا ہے بلکہ مالی نقصانات میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

جاوید بلوانی نے زور دیا کہ حکومت کی فوری اور مربوط کارروائی ناگزیر ہے۔ کاروباری برادری وزیرِ اعظم کی قیادت سے اس بحران کے خاتمے کے لیے پر امید ہے۔صرف اعلیٰ سطح پر فیصلہ کن کارروائی ہی حالات کو معمول پر لا سکتی ہے، پاکستان کی تجارت و صنعت کا تحفظ کر سکتی ہے، اور قومی معیشت کو مزید تباہی سے بچا سکتی ہے۔