اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اپریل 2025ء) یہ سچ ہے کہ دنیا بھر سے ہر سال کئی ملین سیاح اٹلی کے پانی میں گھرے اس تاریخی شہر کا رخ کرتے ہیں، جسے اس کی بہت سی نہروں کی وجہ سے کینال سٹی بھی کہا جاتا ہے۔
دوسری طرف یہ بھی سچ ہے کہ اس شہر کے باسیوں اور بلدیاتی انتظامیہ دونوں کو ہی طویل عرصے سے شکایت ہے کہ ہر سال بہت بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے وہاں جانے سے، جس کے لیے اوور ٹورزم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، اس شہر کو مسلسل بہت نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ سال لگایا جانے والا ڈے ٹور ٹیکس
وینس کی مقامی حکومت نے وہاں جانے والے سیاحوں کی تعداد کو مقابلتاﹰ محدود رکھنے کے لیے گزشتہ برس جو ٹیکس نافذ کیا تھا، اس کے تحت صرف دن کے وقت وہاں سیر کے لیے جانے والے سیاحوں سے بھی ایک 'ارائیول ٹیکس‘ وصول کیا جاتا تھا، جو پانچ یورو فی کس بنتا تھا۔
(جاری ہے)
اس ڈے ٹور ٹیکس کے نفاذ کو ٹھیک ایک سال ہو گیا ہے۔
اب اس 'ارائیول ٹیکس‘ کے نافذ ہونے کا دوسرا سال شروع ہونے پر آج جمعہ 18 اپریل سے حکام نے ایک اور فیصلہ بھی کیا ہے، جو اس شہر کی سیر کرنے والے سیاحوں کے لیے ایک 'مہنگا فیصلہ‘ ثابت ہو گا۔مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار
نئے فیصلے کے مطابق اگر کوئی سیاح پہلے سے تیاری کر کے وینس جائے اور صرف دن کے وقت اس شہر کی سیرکرے، تو اسے ایڈوانس بکنگ کے ساتھ اور 'ڈے ٹرپ‘ ٹورسٹ کے طور پر پانچ یورو ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
لیکن اگر وینس جانے کا ارادہ اچانک کیا جائے، اور اس فیصلے اور وہاں پہنچنے کے درمیان کم از کم تین دن کا فرق نہ ہو، تو ایسے ہر سیاح کو اس شہر کی سیر کے لیے دس یورو ادا کرنا ہوں گے۔
عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل شہر
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے اس شہر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنی منفرد جغرافیائی حیثیت، تاریخ اور سڑکوں کے بجائے نہروں جیسی کئی دیگر خصوصیات کے سبب اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
پوپ فرانسس وینس بینالے میں شرکت کرنے والے پہلے پوپ بن گئے
وینس کی انتظامیہ نے وہاں شب بسری کرنے والے سیاحوں پر فی کس فی شب کی بنیاد پر خصوصی ٹیکس تو پہلے ہی عائد کر رکھا تھا، مگر دن کے وقت صرف چند گھنٹوں کے لیے وہاں سیر کے لیے جانے والے سیاحوں پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا کہ اوور ٹورزم یونیسکو کی ایک سائٹ کے طور پر اس شہر کی مسلمہ درجہ بندی کے لیے خطرہ بنتی جا رہی تھی۔
ٹیکس مخالفین کا موقف
اب جب کہ وینس کا 'اچانک‘ ڈے ٹور کرنے والے سیاحوں سے وصول کیا جانے والا فی کس ٹیکس دگنا بھی کر دیا گیا ہے، کئی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ اس سے بھی کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا، حالانکہ یوں اس مد میں شہری انتظامیہ کو ہونے والی آمدنی یقیناﹰ زیادہ ہو جائے گی۔
وینس: دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا بم ملنے کے بعد شہر بند
اس مخصوص ٹیکس کی مخالفت کرنے والے سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ صرف دن کے دوران وہاں جانے والے سیاحوں پر بھی ایک پائلٹ پروگرام کے تحت ٹیکس لگا کر دیکھ لیا گیا، اس تجربے کا ایک سال پورا بھی ہو گیا، مگر وہاں جانے والے سیاحوں کی اتنی حوصلہ شکنی تو نہ ہوئی کہ ان کی سالانہ تعداد کم ہو جاتی۔
ڈھائی سے تین کروڑ تک سیاح
سیاح یہ ٹیکس اس طرح ادا کرتے ہیں کہ وہ ایک ایپ سے ایک خاص کیو آر کوڈ اپنے موبائل فونز پر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، جو وینس شہر کے مختلف حصوں تک رسائی کے لیے کوڈ ریڈر مشینوں کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے۔
رومانوی شہر وینس میں سیاحت اور بھی مہنگی
اگر یہ کوڈ وہاں جانے سے تین روز پہلے ڈاؤن لوڈ کیا جائے تو ہر سیاح کو پانچ یورو ادا کرنا ہوتے ہیں۔
لیکن اگر اسے 72 گھنٹے سے کم عرصہ قبل ڈاؤن لوڈ کیا جائے، تو کسی بھی ٹورسٹ کو دس یورو ادا کرنا پڑتے ہیں۔یہ کیو آر کوڈ وینس میں صبح ساڑھے آٹھ بجے سے لے کر سہ پہر چار بجے تک کے دوران قیام کے لیے درکار ہوتا ہے۔
وینس شہر کی مقامی آبادی بہت زیادہ نہیں ہے۔ اس کے تاریخی وسطی حصے کی موجودہ آبادی صرف 48,283 ہے۔ مگر میونسپل ریکارڈ کے مطابق 2020ء سے اب تک اس شہر کی سیر کے لیے وہاں جانے والے سیاحوں کی مجموعی تعداد 25 اور 30 ملین کے درمیان بنتی ہے۔
ادارت: مریم احمد