جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کا ضلع راجوری میں تلاشی آپریشن کے دوران ایک پروفیسر سمیت متعدد شہریوں کو وحشیانہ تشدد

جمعہ 18 اپریل 2025 20:50

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع راجوری میں تلاشی آپریشن کے دوران ایک پروفیسر سمیت متعدد شہریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق راجوری کے علاقے سندر بنی میں پروفیسر اور دوشہری ایک گاڑی میں شادی کی تقریب میں جا رہے تھے کہ فوجیوں نے انہیں ایک ناکے پر روک لیا۔

فوجیوں نے گاڑی میں سوار تینوں افراد کو نیچے اترنے کا حکم دیا جس پر اس میں سوار دو افراد نیچے اترے اور فوجیوں کو بتایا کہ انکے ساتھ موجود تیسرا شخص ایک سینئر پروفیسر ہیں جو دلی میں پڑھاتے ہیں ۔ انکی اس بات پر فوجی ایک دم آگ بھگولہ ہو گئے اور پروفیسر کو گھسیٹ کر گاڑی سے باہر نکالا اور انہیں اور دیگر دو افراد کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ” فوجی اہلکاروں نے ایک پروفیسر پر کو اس وقت بے رحمی سے مارا پیٹا جب وہ نوشہرہ میں اپنی بہن کی شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔“محبوبہ نے ذمہ داراہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ادھر بھارتی ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق پروفیسر اور دیگر دو شہریوں پر تشدد کے خلاف سخت عوامی ردعمل کے بعد بھارتی وزارت دفاع نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔

یاد رہے کہ کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بھارتی فوجیوں کے بے لگام اختیارات حاصل ہیں ۔ عوامی غم و غصے کو کم کرنے کیلئے ایسے واقعات کی تحقیقات کا حکم تو دیا جاتاہے لیکن نام نہاد تحقیقات کا کبھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔

متعلقہ عنوان :