پنجاب کی محبت کے بارے میں پوری دنیا کو بتانا ہے کہ ہم دو نہیں، ایک ہیں

پاکستانی پولیس اہلکار نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے ہیڈ کانسٹیبل شاہد سلیم گجر کی سکھ یاتریوں کے ساتھ گفتگو نے بھارتی سوشل میڈیا پر دھوم مچادی

ہفتہ 19 اپریل 2025 12:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)پاکستانی پولیس ہیڈ کانسٹیبل نے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں سے دل کا حال کرکے ان کے دل جیت لئے۔ انہیں نعت شریف اور بزرگوں کا کلام سنایا جس سے زائرین متاثر ہوئے اور خوب داد دی۔پولیس ہیڈ کانسٹیبل شاہد سلیمی گجر کا کہنا تھا کہ ہم پنجابی آپ کے اپنے ہیں، پنجاب کی محبت کے بارے میں پوری دنیا کو بتانا ہے کہ ہم دو نہیں، ایک ہیں۔

’پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک پولیس ہیڈ کانسٹیبل کی سکھ یاتریوں کے ساتھ یہ گفتگو پڑوسی ملک انڈیا میں بھی سوشل میڈیا پر بار بار شیئر کی جا رہی ہے۔دراصل پنجاب پولیس کے ہیڈ کاسنٹیبل شاہد سلیمی گجر پوری دنیا سے آئے سکھ یاتریوں سے ضلع ننکانہ صاحب میں ان کی مذہبی رسومات کے موقع پر مخاطب تھے۔

(جاری ہے)

پنجاب پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس بارے میں لکھا ہے کہ شاہد کے ’صوفیانہ کلام سے سکھ یاتری مسحور ہوئے اور جذبات امڈ آئے، شاہد جیسے افسران پنجاب پولیس کا فخر ہیں۔

شاہد نے دراصل سکھ یاتریوں کا استقبال حضرت میاں محمد بخش کے صوفیانہ کلام سے کیا جو کچھ یوں ہی:’ٹُر گئے یار محبتاں والے، تے لے گئے نال ہاسے۔ ماں! دل نہیں لگدا یار محمد، دسو جائیے کیڑے پاسے۔‘اس دوران شاہد کو ہر طرف سے مرد و خواتین سکھ یاتریوں نے گھیر رکھا ہوتا ہے اور وہ انھیں داد دے رہے ہوتے ہیں۔ اس ویڈیو میں بعض سکھ یاتری آنسو بہاتے ہیں تو کچھ انھیں جذباتی ہو کر گلے لگا لیتے ہیں۔

صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے رہائشی شاہد سلیمی گجر 11 سال قبل اپنی گریجویشن کے بعد پنجاب پولیس میں شامل ہوئے اور تب سے شیخوپورہ میں ہیڈ کانسٹیبل ہیں۔وہ پنجاب کے کئی علاقوں میں ایک معروف نعت خواں کے طور پر بھی مشہور ہیں۔ انٹرویو میں شاہد کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی پاسنگ آؤٹ پریڈ پر بھی نعت پڑھی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’نعت خوانی کے بعد صوفیانہ کلام کی طرف رغبت ہوئی جس میں بھی زیادہ تر میں ماں، باپ، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں کی شان پر کلام پڑھتا ہوں۔‘شاہد سلیمی کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ تر میاں محمد بخش، خواجہ غلام فرید اور وارث شاہ کا کلام پڑھتے ہیں۔ ’جیسے جیسے ان کا کلام پڑھتا گیا اور سمجھتا گیا، مجھ پر انسانیت کا سبق کھلتا گیا۔