سانحہ جڑانوالہ کیس میں توہین مذہب کا جرم ثابت، مرکزی ملزم کو سزائے موت سنادی گئی

خصوصی عدالت نے 2 سال بعد کیس کا فیصلہ سنادیا، ملزم شاہد آفتاب اور داؤد ولیم کوبری کردیا گیا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 19 اپریل 2025 12:16

سانحہ جڑانوالہ کیس میں توہین مذہب کا جرم ثابت، مرکزی ملزم کو سزائے ..
جڑانوالہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2025ء ) سانحہ جڑانوالہ کیس میں توہین مذہب کا جرم ثابت ہونے پر مرکزی ملزم کو سزائے موت سنادی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کے مرکزی مجرم پرویزمسیح نے توہین مذہب کرتے ہوئے مخالفین کو پھنسانے کے لیے توہین قرآن کے بعد قرآنی اوراق پر محلے دار باپ بیٹے کی تصویریں رکھ دی تھیں، جس کی وجہ سے اس پر تھانہ سٹی جڑانوالہ میں مقدمہ درج کیا گیا کیوں کہ تحقیقات میں ثابت ہوا تھا کہ ملزم پرویز نے ذاتی رنجش پر مخالف راجہ عمیر کو پھنسانے کیلئے یہ منصوبہ تیار کیا۔

بتایا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے مقدمے کی سماعتوں کے بعد 2 سال بعد سانحہ جڑانوالہ کیس کا فیصلہ سنایا ہے، اس حوالے سے خصوصی عدالت کے جج جاوید اقبال نے کیس کا فیصلہ سنایا، اپنے فیصلے میں عدالت نے مرکزی ملزم پرویز مسیح کو سزائے موت سنائی اس کے علاوہ عمرقید اور 35 لاکھ جرمانےکی سزا بھی دی گئی اور ملزم شاہد آفتاب اورداؤد ولیم کوبری کردیا گیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 2 سال پہلے پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف اہل علاقہ مشتعل ہوگئے تھے اس دوران مشتعل افراد نے 4 گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی تھی، کرسچین کالونی کے علاوہ سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی، شہر میں حالات تاحال کشیدہ ہونے کی وجہ سے صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو بھی طلب کیا گیا، پولیس اور سکیورٹی حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا اور ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی تھی، تاہم بعد ازاں سانحہ جڑانوالہ 2 افراد کی ذاتی رنجش کے باعث پیش ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔