میرواعظ کی مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازشوں کے خلاف متحدہ ہونے کی اپیل

بھارتی سپریم کورٹ سے امتیازی وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قراردینے کا مطالبہ

پیر 21 اپریل 2025 18:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مسلمانوں کو فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اتحاو اتفاق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میرواعظ نے یہ بات ممتاز عالم دین آغا سید باقر الموسوی کے انتقال پر اظہارتعزیت کے لیے آج بڈگام کے اپنے دورے کے موقع پر لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

میرواعظ نے سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے مسلمانوں کو فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

میرواعظ نے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کو مسلم شناخت پر اسی طرح کا ایک حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قابض حکام نے متحدہ مجلس علما ء کو اس معاملے پر بات چیت کے لیے اجلاس منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہاکہ اس کے باوجودوادی سے لے کر جموں اور لداخ تک ہم اس غیر منصفانہ قانون کی مخالفت میں متحد ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں ان کے پروگرام پر عمل کریں گے۔میرواعظ نے امید ظاہر کی کہ بھارتی سپریم کورٹ مسلمانوں کے مذہبی حقوق کو برقرار رکھے گی اور بالآخر امتیازی قانون کو ختم کر دے گی۔

میرواعظ نے اپنے اوپر لگائی جانے والی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا کہ انہیں تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے سے بار بار روکا جارہا ہے اور اہم مذہبی مواقع پر مسجد کو تالہ لگا دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے گھر میں طویل اوجبری نظر بندی کے حوالے سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس کی سماعت رواں ہفتے ہونے والی ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ عدالت مداخلت کرے گی اور حکومت کو ہدایت کرے گی کہ وہ میرے مذہبی حقوق میں یہ غیر منصفانہ مداخلت بند کرے۔