ہیٹی کی قیادت ملک کے سیاسی استحکام ، پائیدار اور جامع راستے پر گامزن کرنے کے لیے اپنا کردار اداکرے،پاکستانی مندوب کاسلامتی کونسل سے مطالبہ

منگل 22 اپریل 2025 09:50

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پاکستان نے ہیٹی کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتے گینگ وائلنس ( جتھوں کے ذریعے تشدد )کے پیش نظر ملک کو سیاسی استحکام کے پائیدار اور جامع راستے پر گامزن کرنے کے لیے اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہی۔

عاصم افتخار نے کہا کہ بگڑتی صورتحال کے ذمہ دار گروہوں کے بڑھتے تشدد، مربوط اور موثر سکیورٹی حکمت عملی کی عدم موجودگی، مناسب وسائل کی کمی اور غیر قانونی اسلحے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم ان اطلاعات سے سخت پریشان ہیں کہ مسلح گروہوں نے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہےاور اب وہ براہ راست ریاستی اداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ا ن کا کہنا تھا کہ ہیٹی میں افراتفری کا آغاز 2021 میں صدر جوونیل موئس کے قتل سے ہوا، مظاہروں میں شدت اور ایسے منظم گروہوں میں اضافہ ہورہا ہے جو کھلے عام عبوری انتظامیہ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ صورتحال تشویش کا باعث ہے۔ پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ کینیا کی قیادت میں ملٹی نیشنل سکیو رٹی سپورٹ (ایم ایس ایس)مشن کی حمایت کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے بارے فیصلہ کن اقدامات کرے ۔

انہوں نے کہا کہ اس نقطہ نظر کا انحصار بنیادی طور پر دو ستونوں یعنی مضبوط قومی ملکیت اور ہیٹی کے لئے مسلسل بین الاقوامی حمایت پر ہے۔ پاکستانی مندوب نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہیٹی میں انسانی صورتحال اتنی سنگین ہے کہ ملک کی تقریباً نصف آبادی کو خوراک کے شدید عدم تحفظ ، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیمی خدمات میں کمی کا سامنا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ جرائم پیشہ گروہوں کے مسلسل تشدد نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنوں کی ہمت، عزم کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس طرح کے خطرناک اور کربناک حالات میں اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہیٹی کے لوگ امن، استحکام اور خوف سے پاک زندگی کے مستحق ہیں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق اس طرح کی پرتشدد کارروائیوں میں فروری اور مارچ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً 400 زخمی ہوئے۔ مزید 60,000 بے گھر ہوئے ہیں، جس سے 2024 کے آخر تک بے گھر ہونے والے ہیٹی کے شہریوں کی تعداد دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔\932