الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی
منگل 22 اپریل 2025 21:49
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2025ء)الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی، پی ٹی آئی وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ،ہائیکورٹ فیصلے سے قبل مزید ایک سماعت کی استدعا بھی منظور کر لی گئی ، منگل کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں رکن بنچ نے کی اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اس موقع پر پی ٹی آئی وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس سے متعلق فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا انہوں نے پی ٹی آئی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں انہوں نے کہاکہ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر پیش نہیں ہوئے بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے تھے اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ڈی جی لائ نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے ڈی جی پولیٹکل فنانس نے کہاکہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022 سے قبل انٹر پارٹی الیکشن کرائیںاس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیاجس کے بعداس وقت کے پی ٹی آئی چئف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا انہوں نے کہاکہ پی ٹی ائی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرارداد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشر تعینات کیاپی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں ہے اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں انہوں نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے ائین میں جنرل باڈی ہے اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے انھیں سوال نامہ دیا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی انکے فنانشل اکاونٹ بغیر کسی تصدیق کے ہیںاس کی وضاحت کی جائے ،اس موقع پردرخواست گزار اکبر ایس بابر نے کمیشن کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں انہوں نے کہاکہ انٹر پارٹی انتخاب میں پانچ سال کا وقفہ ہونا ضروری ہے اس موقع پر ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ آپ کا پی ٹی آئی میں کیا سٹیٹس ہے جس پر اکبر ایس بابر نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کا فاونڈر ممبر ہوں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پارٹی آئین کے مطابق نہیں ہو ئے انہوں نے کہاکہ پارٹی کا سٹرکچر ہی نہیں تھا انتخاب کیسے ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ نومبر 2024 میں سلمان اکرم راجہ کو سیکرٹری جنرل بنانا غیر آئینی تھا س موقع پر ممبر کمیشن خیبر پختونخوا نے کہاکہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں اس موقع پر درخواست اکبر ایس بابر نے کہاکہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخاب کا ایک موقع فراہم کرے تاکہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب میں ورکرز بھی شامل ہو سکیں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس دو آپشن ہیں ایک پی ٹی آئی آنٹرا پارٹی انتخاب کرائیں یا پھر پارٹی پر پابندی لگائیں اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ بہت سے نکات ایسے ہیں جس پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی کو 2023 میں انٹراپارٹی انتخابات کا کہا گیا جس کے بعدپی ٹی آئی نے تین بار انٹرا پارٹی انتخابات کرائے انہوں نے کہاکہ سب سے اہم دو خطوط ہیں جس کے بعد قرارداد منظورکی گئی انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ بتایا جائے اگر کوئی تحفظات ہیں جو اس وقت نہیں بتائے گئے جس پر ممبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ الیکشن کرائیں جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہاکہ اگر قانون کہتا ہے کہ انٹراپارٹی انتخابات کرانے ہیں تو کس نے کرانے ہیں انہوں نے کہاکہ جب آپ باڈی کو مانتے نہیں تو کون الیکشن کرائے گے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات ہوں یا نہ ہوں جماعت ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ آپ نے اپنے مارچ کے خط میں کہا کہ الیکشن کرانے ہیں قانون کہتا ہے اگر سیکشن 219 کو کوئی سیاسی جماعت پورا کرتی ہے تو رجسٹرڈ ہے،انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جس پر الیکشن کمیشن کے اعتراض کو تسلیم کیا اور پھر انٹرا پارٹی انتخاب کروائے اس موقع پر ممبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ پی ٹی آئی کا آئین کہتا ہے چار سال بعد الیکشن ہوں گے انہوں نے کہاکہ اگر الیکشن نہیں ہوئے تو چار سال کے بعد پی ٹی آئی کی باڈی تحلیل ہو گئی جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہاکہ آپ نے ہمیں کہا کہ23 نومبر کو الیکشن کرائیں ہم نے کرائے مگر آپ نے نہیں مانے جس پر ممبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ آپ پہلے کا نہ بتائیں یہ بتائیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم نے کب کہا کہ الیکشن کرائیں جس پر بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ آپ نے کہا دستاویزات موجود ہیں میں پڑھ کر سناتا ہوں ممبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ آپ کا آئین کہتا ہے کہ چار سال میں کرانے ہیںجس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ تو اگر ہم نے پانچ سال میں نہیں کرائے تو کیا جماعت ختم ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ ا گر آپ نے فیصلہ پہلے کرلیا ہے تو ہم چلے جاتے ہیںممبر خیبر پختونخوا نے کہاکہ آپ کا آئین کہتا ہے کہ بروقت انتخابات کرانے ہیںجس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ آئین تو 90 روز میں الیکشن کا بھی کہتا ہے جو نہ ہوئے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ اس میں بہت سے چیزیں تھیں حلقہ بندیوں ہونا تھی جس پر پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ مجھے پتہ ہے اس کا۔
(جاری ہے)
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ تو پھر آپ یہ نہ کہتے کہ 90روز میں انتخابات کیوں نہ ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نے مذید دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ نے سیٹل کر دیا ہے اورسپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ارکان نے پریشانی کے باعث سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا ان5 افراد کے کہنے پر پورا الیکشن تو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے وکیل پی ٹی آئی نے کمیشن کو بتایا کہ درخواست گزاروں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کونسے عہدے کا انتخاب لڑنا چاہتے تھے اوردرخواست گزار نے صرف یہ کہا کہ انہیں کاغذات نامزدگی نہیں دیے گئے وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ درخواست گزار نوید انجم نے دو احکامات چیلنج کیے ہیںانہوں نے الیکشن کو چیلنج کیا نہ ہی کوئی ریمیڈی ہے کاغذات نامزدگی، ووٹر لسٹ سے متعلق آپ کا دائرہ اختیار نہیں ہے وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ درخواست گزار بلال اظہر رانا نے پارٹی کا ممبر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں لگایا ہے اور درخواست گزار نے کمیشن سے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی سے متعلق ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور انہوں نی3 مارچ کو الیکشن دن تک کسی بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ ووٹر فہرست تو پی ٹی آئی کی ویب سائیٹ پر موجود تھی اس موقع پر چیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہاکہ ہم نے الیکشن سے متعلق اداروں میں بھی اشتہار دیا تھا انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی الیکشن میں حصہ لینا ہو تو 20 کا پینل ہوتا ہے اورنکے پاس 20 لوگوں کا پینل ہی نہیں تھاہم نے پینل کی بنیاد پر پورے دستاویزات دیے ہیںاس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کمیشن سے استدعا کی کہ ہائیکورٹ سے فیصلہ آنے پر ایک سماعت مذید کی جائے جس پرالیکشن کمیشن نے عزیر بھنڈاری کی استدعا منظور کر لی اور تحریک انصاف انٹرا پارٹی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔۔۔۔۔اعجاز خان