کراچی چیمبر کا سکھر کے قریب جاری دھرنے اور سڑکوں کی بندش پر حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ

منگل 22 اپریل 2025 23:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2025ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے خیرپور ضلع کے ببرلو ٹاؤن کے قریب جاری دھرنے اور سڑکوں کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تشویشناک صورتحال قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حرکت کو مکمل طور پر مفلوج کر چکی ہے جس کے باعث سندھ اور دیگر علاقوں میں اشیاء کی ترسیل بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

صدرکے سی سی آئی نے پرامن احتجاج کو ایک آئینی حق تسلیم کرتے ہوئے زور دیا کہ بڑے تجارتی راستوں کی طویل المدتی بندش خصوصاً وہ راستے جو بین الاضلاعی مال برداری اور برآمدات کے لیے استعمال ہوتے ہیںکاروباری طبقے کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے اور وقت کے پابند برآمدی سامان، خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا سڑکوں کی بندش اور دھرنوں کی وجہ سے پوری سپلائی چین مفلوج ہو چکی ہے۔ روہڑی، علی واہن اور دیگر اہم راستوں پر کنٹینرز اور تجارتی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال نہ صرف ملکی تجارت میں رکاوٹ بن رہی ہے بلکہ پاکستان کی برآمدی وعدوں کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے اور عالمی منڈیوں میں ہماری ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

جاوید بلوانی نے زور دیا کہ مظاہرین کے خدشات کو باہمی احترام اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاہم یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قومی معاشی سرگرمیوں کو متاثر نہ ہونے دے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہ صرف کاروبار اور صنعتوں کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ روزگار اور تجارت کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک پہلے ہی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کرتے ہوئے احتجاجی قیادت سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں، قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال کریں اور تجارتی اشیاء اور برآمدی سامان کی آمد و رفت کو یقینی بنائیں تاکہ مزید معاشی نقصان سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس بندش کے معاشی اثرات ہر گھنٹے کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہم ملک کی معیشت اور عوامی مفاد کے پیش نظر فوری حل کی اپیل کرتے ہیں۔یہ دھرنا کراچی بار ایسوسی ایشن کی کال پر دیا گیا ہے جسے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، قوم پرست تنظیموں اور سول سوسائٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ دھرنا وفاقی حکومت کے انڈس دریا سے چھ نئی نہریں نکالنے کے متنازعہ منصوبے کے خلاف احتجاج کے طور پر دیا گیا ہے۔