خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اور اہم منصوبے " سیف سیٹیز پراجیکٹ" پر عملدرآمد کے لئے معاہدے پر دستخط

منگل 22 اپریل 2025 20:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اور اہم منصوبے " سیف سیٹیز پراجیکٹ" پر عملدرآمد کے لئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ہیں۔ معاہدے پر دستخط خیبر پختونخوا پولیس اور نیشنل ریڈیو اینڈٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے درمیان کیے گئے۔ معاہدے پر دستخط کے لیے منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

صوبائی کابینہ کے اراکین سید قاسم علی شاہ اور مزمل اسلم کے علاوہ پشاور سے منتخب عوامی نمائندوں، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ ، آئی جی پی ذوالفقار حمید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور دیگر متعلقہ حکام بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو منصوبے کے مختلف پہلووں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس فلیگ شپ منصوبے کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور دیگر حساس اضلاع کو سیف سٹی بنایا جائے گا۔

ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت پشاور میں سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا اور منصوبے کا پہلا مرحلہ 2.2 ارب روپے کی لاگت سے چھ مہینوں میں مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور کے 125 مقامات پر 710 جدید ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں شہر کے 600 دیگر مقامات پر کیمرے نصب کئے جائیں گےاور یہ مرحلہ پانچ ارب روپے کی لاگت سے ایک سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

مزید بتایا گیا کہ سیف سیٹیز منصوبے کے تحت اسٹیٹ آف دی آرٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے گا۔  بعدازاں ڈی آئی خان، بنوں، لکی مروت، شمالی وزیرستان اور کرک میں سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا اورجنوبی اضلاع میں سیف سٹی کا یہ منصوبہ چھ ارب روپے کی لاگت سے ایک سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔ اس کے بعد مردان، کوہاٹ،  نوشہرہ،  سوات اور ایبٹ آباد کو بھی سیف سٹی بنایا جائے گا۔

اس کے علاوہ سیف سٹیز نیٹ ورک کو قانونی حیثیت دینے کے لئے خیبر پختونخوا سیف سٹیز اتھارٹی ایکٹ کا نفاذ کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت تمام کمرشل پراجیکٹس کے کیمروں کو سیف سٹی نیٹ ورک کا لازمی حصہ بنایا جائے گا۔ سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے نگرانی اور شناخت کا ایک موثر اور خودکار نظام قائم کیا جائے گا۔سیف سٹی پراجیکٹ کی دیگر خصوصیات میں ایمرجنسی رسپانس سسٹم،  ای چلان، ڈیجیٹل فارنزک ایوڈینس وغیر شامل ہیں۔

اس منصوبے کے تحت پولیس اور دیگر تمام متعلقہ محکموں کے ڈیٹا بیس کو یکجا کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کا سیف سٹی پراجیکٹ اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے ملک کے تمام سیف سٹی پراجیکٹس میں سب سے جدید سسٹم ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کو بہتر اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے پولیس کو مضبوط اور مستحکم بنانے پر بھرپور وسائل خرچ کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ سیف سٹیز پراجیکٹ اس سلسلے میں ایک اہم سنگ میل ہے، موجودہ صورتحال میں سکیورٹی مقاصد کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اشد ضرورت ہے۔ سیف سٹیز منصوبے سے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سیف سیٹیز منصوبے سے نہ صرف سکیورٹی نظام میں بہتری آئے گی بلکہ شہریوں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔موجودہ صوبائی حکومت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گورنسس اور امن و امان کو بہتر بنانے کیلئے نہ صرف پر عزم بلکہ عملی اقدامات بھی کر رہی ہے۔