بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ

بدھ 23 اپریل 2025 23:23

بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2025ء)سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہی اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا، عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کو کیخلاف اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، تحریری فیصلہ بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیے،مالی خودمختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اسکی دوسری شادی پر آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

تحریری فیصلہ کے مطابق بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے زریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں،بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔فیصلے کے مطابق بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے، سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیر اعظم کا امدادی پیکیج غیر آئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں، عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی، عدالت چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتی ہے۔