Live Updates

محکمہ کسٹمز اور کراچی چیمبر پاکستان کے برآمدی شعبے کو مستحکم بنانے کیلئے پرعزم

برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے کسٹمز میں 24 گھنٹے ہیلپ ڈیسک قائم کردی،محمد صادق واٹس ایپ گروپ گیم چینجر مگر ٹیکسٹائل، اسٹیل سیکٹر کے ریفنڈ،سہولتوں میں بہتری لائی جائے، جاوید بلوانی

ہفتہ 26 اپریل 2025 19:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2025ء)چیف کلکٹر کسٹمز (ایکسپورٹ) محمد صادق نے پاکستان کے برآمدی شعبے کو مستحکم بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کے طور پرکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے ساتھ مل کر تجارتی آپریشنز کو ہموار بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے محکمہ کسٹمز اور کے سی سی آئی کے درمیان طویل مدتی خوشگوار روابط کو سراہا اور برآمد کنندگان کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ ذمہ داری کی اہمیت پر زور دیا۔

کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پراجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس کا مقصد کسی کو موردِ الزام ٹھہرانا نہیں بلکہ یہ تسلیم کرنا ہے کہ بہتری ایک مشترکہ کوشش سے ہی ممکن ہے۔ برآمدات ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ہم دہائیوں سے کراچی اور ملک بھر کے برآمد کنندگان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کلکٹر کسٹمز (ایکسپورٹ) عرفان جاوید،صدرکے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، سابق صدر افتخار احمد شیخ اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

چیف کلکٹر کسٹمز (ایکسپورٹ) نے حالیہ اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے شرکاء کو آگاہ کیا کہ کسٹمز ہیڈکوارٹرز میں 24 گھنٹے ہیلپ ڈیسک قائم کی گئی ہے جو برآمد کنندگان کو فوری مدد فراہم کرتی ہے نیز رابطوں کی تفصیلات آسانی سے دستیاب ہیں اور ایک مخصوص واٹس ایپ گروپ جس میں چیف کلکٹر، سینئر حکام اور برآمد کنندگان شامل ہیں مسائل کے فوری حل کو یقینی بناتا ہے۔

انہوں نے کہا ہم فوری طور پر مسائل حل کرنے اور ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسیز کے ساتھ رابطے بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ غیر ضروری ایگزمینیشن کو کم سے کم کیا جا سکے۔ریبیٹ کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 90 فیصد ریبیٹ کی ادائیگیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے کی جاتی ہیں اور حتمی منظوری وفاقی حکومت سے حاصل ہوتی ہے۔

قبل ازیں صدر کے سی سی آئی جاوید بلوانی نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ترسیلات زر اہم ہیں لیکن پائیدار معاشی استحکام صرف برآمدات پر مبنی حکمت عملی سے ہی ممکن ہے جس کا مقصد تجارتی توازن کو مثبت بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو مکمل طور پر سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے اور غیر ضروری رکاوٹوں یا ہراساں کیے جانے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ساتھ ہی بدعنوانی میں ملوث افراد کو نشاندہی کر کے انہیں جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ برقرار رہے۔انہوں نے برآمد کنندگان کو درپیش اہم چیلنجز کو اجاگر کیا جن میں روزانہ کے غیر ضروری چارجز، ایگزامینیشن میں تاخیر اور خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء کے لیے زائد لاجسٹک اخراجات شامل ہیں۔انہوں نے کسٹمز اور کارگو ہینڈلرز کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ تیز تر کلیئرنس کو یقینی بنایا جا سکے اور مصنوعات کے معیار کا تحفظ کیا جا سکے۔

انہوں نے واٹس ایپ گروپ کی تشکیل کو سراہا جس میں ہر ایسوسی ایشن کے فوکل پرسنز شامل ہیں۔ انہوںنے اسے برآمد کنندگان کے مسائل کے حل کے لیے ایک گیم چینجر قرار دیا۔جاوید بلوانی نے مخصوص مسائل کا ذکرکرتے ہوئے ان واقعات کی طرف اشارہ کیا جہاں ایکسپورٹ کنسمنٹس کو کلیئر ہونے کے بعد اچانک ایگزامینیشن کے لیے روک لیا جاتا ہے جس سے تاخیر اور الجھن پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے اس عمل کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کلیئرنس کے بعد ایگزامینیشن برآمد کنندگان کے اعتماد اور ترسیل کے شیڈول کو متاثر کرتا ہے۔انہوں نے آئرن اور اسٹیل سیکٹرکی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ 1.5 ارب ڈالر کی برآمدات کے باوجود ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) سے سے منسلک نہیں ہے جس کی وجہ نیگیٹیو ویلیو ایڈیشن کے الزامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے نمٹنے کی ضرورت ہے لیکن پورے شعبے کو چند افراد کے عمل کی سزا نہیں دینی چاہیے کیونکہ اس سے حقیقی برآمد کنندگان کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور جواب دہی درست اور منصفانہ ہونا چاہیے۔جاوید بلوانی نے ٹیکسٹائل سیکٹر پر بات کی جس کی برآمدات پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 60 فیصد سے زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکوڈیٹی کے مسائل طویل عرصے سے اس کی ترقی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

ای ایف ایس کے نفاذ سے کے نفاذ سے فنڈز تک رسائی آسان ہوئی ہے اور آرڈر والیوم میں اضافہ ہوا ہے تاہم ریفنڈ کی پروسیسنگ میں تیزی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اب بھی تاخیر جاری ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد تجارتی شعبوں بشمول چمڑے، سرجیکل سامان اور کھیلوں کے سامان کے شعبوں کی جانب سے ای ایف ایس کے تحت برآمدی مدت کو 18 ماہ تک بڑھانے کی درخواست کی ہے جو اب پالیسی سطح پر زیر غور ہے۔انہوں نے برآمد کنندگان پر زور دیا کہ وہ تحریری طور پر اس اقدام کی حمایت کریں۔اجلاس کے اختتام پر دونوںجانب سیباہمی تعاون، موثر سہولت کاری، شفافیت اور اجتماعی مسائل کے حل کے ذریعے پاکستان کے ایکسپورٹ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات