میانمار: زلزلہ کے ایک ماہ بعد بھی لوگ گھروں کو جانے میں ہچکچاہٹ کا شکار

یو این منگل 29 اپریل 2025 04:30

میانمار: زلزلہ کے ایک ماہ بعد بھی لوگ گھروں کو جانے میں ہچکچاہٹ کا شکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 اپریل 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ میانمار میں آنے والے ہولناک زلزلے سے ایک ماہ بعد بھی بہت سے لوگ تحفظ کے خطرے کے پیش نظر اپنے گھروں کو لوٹنے سے خوفزدہ ہیں۔

زلزلے سے بری طرح متاثرہ وسطی علاقوں میں 55 ہزار گھر تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ ہزاروں خاندان عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جہاں انہیں سخت موسم اور تحفظ کے بڑھتے ہوئے خدشات کا سامنا ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا ہے کہ امدادی اداروں نے اب تک چھ لاکھ لوگوں کو صاف پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کی ہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں، تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کو غذائی امداد فراہم کی گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 15 ہزار سے زیادہ متاثرین نے پناہ کا سامان اور بنیادی ضرورت کی دیگر امدادی اشیا وصول کی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی زندگی کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے فوری طور پر حسب ضرورت امدادی وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ عطیہ دہندگان کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کو تحفظ اور بحالی کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کریں۔

غذائی قلت کا خدشہ

میانمار میں زلزلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک میں خشک موسم ہے اور اس آفت سے زرعی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ملک میں اناج کی ایک تہائی پیداوار انہی علاقوں میں ہوتی ہے جبکہ 80 فیصد مکئی بھی یہی خطہ پیدا کرتا ہے۔

کھیتوں اور متعلقہ زرعی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے سے خوراک کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے جبکہ مون سون میں کاشت کا موسم بھی قریب آ رہا ہے۔

کھیتوں کو وسیع پیمانے پر ہونے والے نقصان سے بڑی تعداد میں ان لوگوں کے روزگار بھی متاثر ہوئے ہیں جن کا دارومدار زراعت اور اس سے وابستہ شعبوں پر ہے۔

بنیادی ضروریات کا بحران

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پانی کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور تقریباً 43 لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولت درکار ہے۔ بجلی کے نظام کو نقصان پہنچنے کے سبب متعدد علاقوں میں سیوریج کا پانی نکالنے والے پمپ غیرفعال ہیں۔

فراہمی آب کا نظام تباہ ہو جانے کے باعث لوگ غیرمحفوظ آبی ذرائع سے کام لینے پر مجبور ہیں۔ ان حالات میں پانی سے جنم لینے والی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ غذائی عدم تحفظ کے باعث بچوں میں غذائی قلت بھی بڑھ رہی ہے۔

زلزلے میں تعلیمی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ جون میں نیا تعلیمی سال شروع ہونا ہے جبکہ سیکڑوں سکولوں کی تعمیرنو اور وہاں صاف پانی، بیت الخلا اور صحت و صفائی کی بنیادی سہولیات بحال کرنے کی ضرورت ہے۔