عالمی عدالت انصاف فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنائے، مصر

منگل 29 اپریل 2025 08:40

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2025ء) مصر نےبین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک زبانی دلیل جمع کرائی ہے جس میں فلسطینی علاقوں میں قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کی ذمہ داریوں کے بارے میں بات کی گئی ہے۔العربیہ کے مطابق اپنی استدعا کے دوران مصری وفد نے عدالت کے لیے اس بات پر زور دیا کہ وہ یہ اعلان کرے کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت میں یہ حق بھی شامل ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر اپنی معاشی، سماجی اور ثقافتی ترقی کو آگے بڑھا سکیں۔

اسی طرح فلسطینی عوام کو جلد بحالی اور تعمیر نو کے لیے ترقیاتی امداد حاصل کرنے کا حق بھی حاصل ہے۔ اسی طرح ان کا یہ حق بھی ہے کہ انہیں بے گھر یا بے دخل نہ کیا جائے۔مصری وفد نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ایک وسیع، منظم اور جامع پالیسی کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

اس پالیسی کا مقصد فلسطینی سرزمین کے حقیقی الحاق کو حاصل کرنا ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ قانون سازی کرکے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کردار کو کمزور کر رہی ہے۔مصری وفد نے مزید کہا کہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کا مقصد فلسطینی عوام کی واپسی کے حق کو روکنا ہے۔ واپسی کا حق بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ضمانت یافتہ ان کے حق خودارادیت کا بنیادی ستون ہے۔

اسرائیل کی جانب سے جبری بے دخلی اور بار بار نقل مکانی کرائی جارہی ہے۔ فلسطینیوں کو ان علاقوں میں بھیجا جارہا ہے جہاں زندگی کی بنیادی ضروریات میسر نہیں ہیں۔ مصری وفد نے انکشاف کیا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ ایسے حالات پیدا کرنے کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد غزہ کو ناقابل رہائش بنانا ہے۔