موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کی تقریباً نصف آبادی سال کے کچھ حصے میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کر رہی ہے ،مقررین

منگل 29 اپریل 2025 13:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کی تقریباً نصف آبادی سال کے کچھ حصے میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کر رہی ہے جو کہ آنے والے سالوں میں مزید سنگین ہو جائے گا۔ اس صورت حال کے پیش نظر گلیشیئر کے تحفظ اور عوامی سطح پر پانی کے دانستہ استعمال کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے محکمہ اریگیشن اینڈ ڈرینج فیکلٹی آف ایگریکلچر انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیر اہتمام ’’گلیشیئر کا تحفظ اور پانی کا دانستہ استعمال‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رائے نیاز احمد نے کہا کہ ہمیں زرعی میدان میں روایتی طریقہ آب کو خیرباد کہتے ہوئے جدید آبپاشی کے طریقے اپنانا ہوں گے جن میں بیڈ پلانٹیشن، اسپرینکل، ڈرپ اریگیشن اور دیگر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچرل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر انجم منیر نے آنے والی نسلوں کی بقا اور خوشحالی کے لیے آبی وسائل کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی محض ایک وسیلہ نہیں ہے بلکہ پائیدار زراعت، خوراک کی حفاظت اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بیڈ پلانٹیشن سے 50 فیصد پانی کی بچت ہوتی ہے جبکہ ڈرپ، اسپرینکل اور دیگر اعلیٰ موثر تکنیکوں سے 80 فیصد تک پانی کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر فرخ بشیر ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اسلام آباد نے اکیڈمک کمیونٹی، انڈسٹری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ پانی کے تحفظ اور انتظام کے لیے تحقیق پر مبنی حل تیار کرنے کے لیے مشترکہ کاوشیں عمل میں لائیں۔ چیئرمین اریگیشن اینڈ ڈرینج ڈاکٹر عدنان شاہد نے کہا کہ پانی کا تحفظ نہ صرف زراعت بلکہ ملکی معیشت اور ماحولیات کے مجموعی استحکام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلیشیئر کے تیزی سے پگھلنے، بارشوں میں تبدیلی اور آبی وسائل کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر آبپاشی کی جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ سائنٹیفک آفیسر پی اے آر سی ڈاکٹر محمد خالد نے پانی کی نگرانی کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور آبپاشی کے موثر طریقوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ لائبریرین عمر فاروق نے کہا کہ پائیدار زراعت کے لیے پانی ایک بنیادی عنصر ہے اور اس کی مقدار اور معیار پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ انہوں نے پانی پر ڈیجیٹل لائبریری کے وسائل کے استعمال پر بھی روشنی ڈالی