Live Updates

حکومت نے مہنگائی پر قابو پا کر معیشت کو استحکام دیا، آئندہ مالی سال میں حکومت کا ہدف ایکسپورٹ لیڈ گروتھ اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہے ، بلال اظہر کیانی

منگل 1 جولائی 2025 20:25

حکومت نے مہنگائی پر قابو پا کر معیشت کو استحکام دیا، آئندہ مالی سال ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے معاشی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے نہ صرف مہنگائی پر قابو پایا بلکہ معیشت کو استحکام کی راہ پر بھی گامزن کر دیا ہے، آئندہ مالی سال میں حکومت کا ہدف ایکسپورٹ لیڈ گروتھ اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہے تاکہ آئی ایم ایف پر انحصار ختم کیا جا سکے۔

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے کہا کہ جب 2024 میں موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جبکہ حکومت نے 12 فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا تھا مگر الحمدللہ یہ شرح مالی سال 2024-25 کے اختتام پر صرف 4.5 فیصد رہی۔انہوں نے مزید بتایا کہ جون 2025 کے مہینے میں مہنگائی کی شرح محض 3.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔

(جاری ہے)

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ مہنگائی میں اس نمایاں کمی کا براہ راست اثر پالیسی ریٹ پر بھی پڑا جو کہ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، یہ شرح سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے نہایت موزوں ہے۔وزیرِ مملکت نے کہا کہ حکومت نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا جس سے معیشت کی میکرو اکنامک بنیادیں مضبوط ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ عوامی خدشات کے برخلاف کوئی منی بجٹ نہیں لایا گیا اور نہ ہی مالیاتی اہداف سے انحراف کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سب سے اہم ہدف یعنی پرائمری سرپلس حاصل کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری مالی حکمت عملی موثر رہی ہے۔بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ ایف بی آر نے پچھلے مالی سال میں 26 فیصد ریونیو گروتھ حاصل کی جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

وزیرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ مالی سال میں 8 ارب ڈالر سرپلس رہا جبکہ 20 جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ عنصر تھا جو پاکستان کو ماضی میں بار بار آئی ایم ایف کے پاس لے جاتا رہا مگر اب حکومت نے اس مسئلے پر قابو پا لیا ہے۔بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت اب ایکسپورٹ لیڈ گروتھ کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی معیشت کی تعمیر چاہتے ہیں جو نہ صرف خود کفیل ہو بلکہ زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی پائیدار ترقی کے ذریعے ہر شہری کو اس کے ثمرات حاصل ہوں گے اور عوام کی زندگیوں میں حقیقی بہتری آئے گی۔وزیرِ مملکت نے کہا کہ 2025-26 کے بجٹ میں جہاں مالیاتی نظم و ضبط اور ترقیاتی اہداف پر زور دیا گیا ہےوہیں عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کرنے کے لئے بھی اقدامات شامل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانےکی پالیسی اپنائی ہے تاکہ توازن قائم رہے۔بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو دوبارہ آئی ایم ایف پر انحصار کرنے کی ضرورت نہ پڑے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی برآمدات بڑھا کر ڈالر کمانے کی صلاحیت کو وسعت دیں گے۔چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ موجودہ حکومت کا واضح پیغام ہے کہ ملک کے معاشی نظام کو چلانے والے ٹیکس دہندگان ہی ہماری اصل ترجیح ہیں اور ان کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا جائے گا، یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال 2025-26 کو ایف بی آر "ٹیکس پیئرز کا سال" کے طور پر منائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کسی کارپوریٹ ادارے کے لئے اس کے کلائنٹس اہم ہوتے ہیں اسی طرح ایف بی آر کے لئے ٹیکس دہندگان سب سے اہم ہیں، ہم ان کا احترام کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ معاشرے کے نمائندہ شہری ہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ادارے میں متعدد اصلاحات کی گئیں جن کا مقصد داخلی نظام میں شفافیت، ایمانداری، اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف بی آر میں احتساب، سینٹرل سٹرکچر کی بہتری اور ایمانداری کے کلچر کو فروغ دینے پر کام کیا ہے لیکن ان تمام اصلاحات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کو غیر ضروری طور پر تنگ نہ کیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ تمام ایف بی آر افسران کو ہدایت جاری کی جا چکی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوں اور کسی کو ملاقات کے لئے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہ ہو۔

راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اس سال سے تمام دفاتر بشمول چیف کمشنرز، کلکٹرز اور دیگر اعلیٰ افسران کے دفاتر ٹیکس دہندگان کے لئے کھلے ہوں گے، اس حوالے سے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں تاکہ شہری بغیر کسی رکاوٹ کے ان سے براہ راست بات کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کو ٹیکس دہندگان کا سال نہ صرف منائیں گے بلکہ اس وژن کو نافذ بھی کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ٹیکس دہندہ خود کو ایف بی آر کا حصہ محسوس کرے نہ کہ اس سے خوفزدہ ہو۔

چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ فنانس بل 2025 میں ایف بی آر کو کچھ اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن ان کے غلط استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی،ہم نے اپنی ٹیم کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر کسی افسر نے ان اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کریمنل کارروائی کا مقصد اب ٹیکس ریکوری نہیں بلکہ صرف فراڈ اور سنگین بے ضابطگیوں کو روکنا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ 95 فیصد سے زائد ٹیکس دہندگان دیانتداری سے ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ان کے لئے ایف بی آر کا رویہ دوستانہ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کو ہراساں کرنا نہیں بلکہ ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جو دیانتدار ٹیکس دہندگان کو سہولت دے اور فراڈ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اگلے حصے میں وہ گزشتہ مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر کی کارکردگی کی تفصیل بھی فراہم کریں گے جس میں 26 فیصد ریونیو گروتھ اور دیگر اصلاحات شامل ہیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات