عالمی عدالت انصاف فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنائے، مصر

اسرائیلی خلاف ورزیوں کا مقصد فلسطینی عوام کی واپسی کے حق کو روکنا ہے،مصری وفدکی گفتگو

منگل 29 اپریل 2025 13:37

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)مصر نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک زبانی دلیل جمع کرائی ہے جس میں فلسطینی علاقوں میں قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کی ذمہ داریوں کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اپنی استدعا کے دوران مصری وفد نے عدالت کے لیے اس بات پر زور دیا کہ وہ یہ اعلان کرے کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت میں یہ حق بھی شامل ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر اپنی معاشی، سماجی اور ثقافتی ترقی کو آگے بڑھا سکیں۔

اسی طرح فلسطینی عوام کو جلد بحالی اور تعمیر نو کے لیے ترقیاتی امداد حاصل کرنے کا حق بھی حاصل ہے۔ اسی طرح ان کا یہ حق بھی ہے کہ انہیں بے گھر یا بے دخل نہ کیا جائے۔مصری وفد نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ایک وسیع، منظم اور جامع پالیسی کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

اس پالیسی کا مقصد فلسطینی سرزمین کے حقیقی الحاق کو حاصل کرنا ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ قانون سازی کرکے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کردار کو کمزور کر رہی ہے۔مصری وفد نے مزید کہا کہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کا مقصد فلسطینی عوام کی واپسی کے حق کو روکنا ہے۔ واپسی کا حق بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ضمانت یافتہ ان کے حق خودارادیت کا بنیادی ستون ہے۔

اسرائیل کی جانب سے جبری بے دخلی اور بار بار نقل مکانی کرائی جارہی ہے۔ فلسطینیوں کو ان علاقوں میں بھیجا جارہا ہے جہاں زندگی کی بنیادی ضروریات میسر نہیں ہیں۔ مصری وفد نے انکشاف کیا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ ایسے حالات پیدا کرنے کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد غزہ کو ناقابل رہائش بنانا ہے۔اپنی استدعا کے دوران مصری وفد نے نشاندہی کی کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل بھوک سے موت اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

وہ جان بوجھ کر اور من مانے طریقے سے غزہ کے تمام راستوں کو بند کر کے غزہ کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھ رہا ہے۔مصری وفد نے کہا کہ سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ کی پٹی میں 52000 فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ان مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مصری درخواست میں ان قانونی دلائل کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقوام متحدہ کے ایک رکن ریاست کے طور پر اسرائیل پر عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کویقینی بنائیں۔

مصری وفد نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایسا عام شہریوں اور امدادی تنظیموں کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی اپنی منظم پالیسی کے ذریعے یا انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے والی قانونی اور انتظامی رکاوٹوں کو مسلط کرنے کے ذریعے کیا گیا۔ اسی طرح سرحد پار سے براہ راست حملوں کی ہدایت کر کے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائم مراکز پر بمباری کرکے بھی ایسا کیا گیا۔ مصری وفد نے اپنی استدعا میں کہا کہ عدالت اپنی مشاورتی رائے میں یہ اعلان کرے کہ فلسطینی علاقوں پر طویل اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔