اسرائیل غزہ میں ناکہ بندی کو جنگی ہتھیاربنائے ہوئے ہے، فلسطین کا بین الاقوامی عدالت انصاف میں مؤقف

منگل 29 اپریل 2025 14:13

روم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2025ء) فلسطین نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کو زیر محاصرہ رکھنا اور مسلسل ناکہ بندی کیے رکھنا نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر ناکہ بندی کو استعمال کر رہا ہے۔ العربیہ کے مطابق یہ موقف گزشتہ روز فلسطین کے اعلیٰ عہدیدار عمار حجازی نےایک ہفتے کے لیے شروع ہونے والی بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعت کے پہلے روز بیان کرتے ہوئے اختیار کیا ۔

بین الاقوامی عدالت انصاف میں یہ پہلا موقع ہے کہ غزہ میں تقریباً 2 ماہ سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی زیر سماعت آرہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف ادارے، بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی امدادی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے لیے متحرک گروپ خبردار کر رہے ہیں کہ تقریباً 2 ماہ ہونے کو ہیں اسرئیلی ناکہ بندی غزہ میں بھوک و موت لانے کا باعث بن رہی ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران اسرائیل نے کارروائی میں ایک فریق کے طور پر حصہ نہیں لیا۔ اسرائیلی فوج نے2 مارچ سے غزہ کی ایسی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔اس دوران اسرائیل نے خوراک کا ایک ایک ذرہ اور پانی کی ایک ایک بوند غزہ جانے سے روک دی ہے نیز ادویات اور ایندھن کو بھی غزہ جانے سے مکمل روک رکھا ہے۔ عدالتی سماعت کا آغاز ہونے پر فلسطین کے اعلیٰ عہدیدار عمار حجازی نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کرنے والی تمام بیکریوں کو بھی طاقت سے روک دیا ہے کہ وہ اپنے کام کو بند کریں تاکہ اہل غزہ کو بیکریوں کے ذریعے سے بھی خوراک فراہمی کا سلسلہ روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی کا غزہ میں یہ حال ہے کہ ہر 10 فلسطینیوں میں سے9 کی صاف پانی تک رسائی کی کوئی صورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کے اپنے ذخیرے بھی ختم ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھوک سر پر ہے لیکن اسرائیل دوسرے ممالک اور بین الاقوامی برادری سے آنے والی امداد و خوراک کو فلسطینیوں تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے کھڑا ہے اور نہ صرف یہ بلکہ وہ اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔\932