Live Updates

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کی تفصیل سامنے آگئی

سرکاری ملازمین و پنشنرز کی بیگمات اور اہلخانہ کو رقم ملتی رہی، ہزاروں کیسز میں ایک ہی بچے کیلئے 2 ماؤں کو ادائیگی

Sajid Ali ساجد علی منگل 29 اپریل 2025 16:01

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کی تفصیل سامنے آگئی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اپریل 2025ء ) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شدید مالی بے ضابطگیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کو ادائیگیوں کا انکشاف ہوا، جس پر پی اے سی نے رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے سرکاری ملازمین کو شناخت کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی بیگمات کو 8 کروڑ 98 لاکھ کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی، 2 ہزار 352 سرکاری ملازمین اور 704 پنشنرز کی بیگمات کو ادائیگیاں کی گئیں حالاں کہ بی آئی ایس پی پالیسی کے تحت 30 ہزار سے زیادہ پنشن لینے والے افراد اہل نہیں تھے، گریڈ ایک سے گریڈ 20 تک کے جن ملازمین کے اہل خانہ کو ادائیگیاں کی گئیں ان میں گریڈ 15 کے 263 ، گریڈ 16 کے 42، گریڈ 17 کے 21، گریڈ 18 کے 15، گریڈ 19 کے 11 اور گریڈ 20 کے 3 ملازمین اور پنشنرز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک ہی بچے کے لیے دو ماؤں کو ادائیگیوں کا بھی انکشاف ہوا، مجموعی طور پر ایک ہی بچے کے لیے دو ماؤں کو ادائیگی کے 2 ہزار 312 کیسز سامنے آئے ہیں، اس مد میں بینظیر انکم کے تحت 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی، جس کے لیے ایک ہی بچے کے ب فارم کے ساتھ مختلف ماؤں کو منسلک کیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ پبلک اکاؤنتس کمیٹی کے اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے مستحقین کے اکاؤنٹس سے 35 کروڑ روپے کی رقم نکالے جانے کی تصدیق کی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ادائیگیوں سے متعلق واضح تضادات کی نشاندہی کی گئی، اس حوالے سے ابتدائی طور پر 31 ہزار مشتبہ کیسز سامنے آئے، سیکرٹری بی آئی ایس پی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہے تاکہ تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جا سکے۔

آڈٹ کے دوران سامنے آنے والے انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ ’27 ہزار 266 کیسز میں میاں بیوی دونوں کو مالی امداد جاری کی گئی جو پالیسی کے برخلاف ہے‘، اجلاس میں پی اے سی رکن نوید قمر نے سوال کیا کہ ’ان رقوم کی ریکوری کیسے کی جائے گی؟‘ اس کے جواب میں سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اعتراف کیا کہ ’ادارے کے پاس ریکوری کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے، نادرا کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا گیا ہے جس کی تصدیق کے بعد ناموں کی جانچ پڑتال کرکے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا‘۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات