Live Updates

خیبرپختونخوا میں بڑا مالی اسکینڈل، 40 ارب روپے کی خورد برد کا انکشاف

خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاونٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے

بدھ 30 اپریل 2025 20:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء)خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاونٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے جس پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے نوٹس لے لیا ہے۔40 ارب روپے کی مبینہ کرپشن اسکینڈل پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وڑن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور نے 40 ارب روپے کے مبینہ اسکینڈل کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے اینٹی کرپشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فوری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے، یہ مبینہ اسکینڈل موجودہ حکومت سے کسی طور منسلک نہیں، یہ معاملہ سابقہ حکومت کے دوران پیش آیا ہے جبکہ بینکوں سے رقوم نکالنے کا عمل نگران حکومت کے دور میں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاونٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا، 50 کے قریب بینک اکاو نٹس منجمد کردیے گیے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔

تحقیقات کے دوران مبینہ طورپر حیران کن انکشاف ہوا کہ ایک ڈمپر ڈرائیور ممتاز کے اکاونٹس میں تقریباً ساڑھے چار ارب روپے موجود تھے، جنہیں فوری طور پر نیب نے منجمد کر دیا، مذکورہ ڈرائیور نے ایک فرضی کنٹسٹرکشن کمپنی بنا رکھی تھی۔شواہد کے مطابق کل ملا کر اسکے اکاوونٹس میں تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ضلع کے سرکاری اکاو نٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے جبکہ اب تک 50 مشتبہ اکاو نٹ ہولڈرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

شواہد سے بااثر سیاسی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی شمولیت کے واضح آثار ملے ہیں۔ذرائع کے مطابق نیب کے چیئرمین کو اپر کوہستان میں بڑے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق مصدقہ معلومات موصول ہوئیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ ضلع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ صرف 50کروڑ سے ڈیڑھ ارب روپے کے درمیان ہوتا ہے لیکن 2020 سے 2024کے درمیان پانچ برسوں میں 40 ارب روپیحکومتی بینک اکاو نٹس سے جعلی طورپر نکلوائے گئے یہ رقم کئی دہائیوں کے ترقیاتی فنڈز سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

یہ جدید اور پیچیدہ مالیاتی فراڈ نیب کے تجربہ کار تفتیش کاروں کو بھی حیران کر گیا۔ذرائع کے مطابق اسکینڈل نہ صرف خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کی گئی مالیاتی تباہ کاری کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اس کارروائی میں صرف چند بدعنوان اہلکار ہی نہیں بلکہ صوبے کی اعلیٰ قیادت کے کچھ عناصر بھی شامل تھے، جنہوں نے مالیاتی قواعد کو نظر انداز کرنے کی دانستہ اجازت دی۔

نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کئی دن داسو کوہستان میں گزار کر تمام متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لیا۔ کرپشن کے اس بڑے حجم کو دیکھتے ہوئے نیب حکام نے اس معاملے کو ابتدائی انکوائری سے مکمل تحقیقات میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات