اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء)نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا،سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، اسے اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا، اور اگر کوئی اختلافات یا مسائل ہیں تو معاہدے میں دیے گئے فورمز کو استعمال کیا جانا چاہیے،پاکستان پہل نہیں کرے گا تاہم بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا،معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے ، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، کوئی بھی مقصد یا سبب بے گناہ افراد کی جان لینے کا جواز پیش نہیں کر سکتا،پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں ، بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی شواہد کے الزامات لگائے ، واقعہ کے فوراً بعد غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، بھارت جان بوجھ کر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا رہا ہے،پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ، 150 ارب ڈالر سے زائد معاشی نقصانات کا سامنا کیا ،مجموعی طور پر پاکستان کو جو نقصان اٹھانا پڑا، وہ 500 ارب ڈالر کے قریب ہے، بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانیکے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے۔
(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے اور پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، کوئی بھی مقصد یا سبب بے گناہ افراد کی جان لینے کا جواز پیش نہیں کر سکتا، ایک انسان کی جان لینا پوری انسانیت کا قتل ہے، یہی ہماری قومی اور اسلام کی بھی پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی شواہد کے الزامات لگائے اور واقعے کے فوراً بعد غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔انہوںنے کہاکہ پہلگام واقعے میں ہونے والی انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، دہشتگردی کے متاثرین کا دکھ پاکستان سے بہتر کوئی نہیں جانتا جبکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جانب سے بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ دوسری جانب بھارت، پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے اور قتل کی مہم کا جشن مناتا ہے جبکہ پاکستان کے علاوہ کسی نے بھی دہشت گردی کی جنگ میں اتنی قربانیاں نہیں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 80 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد معاشی نقصانات کا سامنا کیا جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کو جو نقصان اٹھانا پڑا، وہ 500 ارب ڈالر کے قریب ہے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان عالمی کمیونٹی کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے اس مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے بھارتی منصوبہ بندی، سازش اور سرپرستی میں کی گئی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس پس منظر میں یہ مضحکہ خیز ہے کہ پاکستان کو پہلگام واقعے سے کسی قسم کے تعلق کا الزام لگایا جائے۔
انہوںنے کہاکہ بھارت دیگر ممالک پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دے، بھارت میں ہمیشہ ایسے واقعات تب ہوتے ہیں جب وہاں کوئی عالمی شخصیت دورہ کررہی ہوتی ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ بھارت میں ہر واقعے پر جو ہنگامہ اور میڈیا کی ہائپ پیدا کی جاتی ہے وہ جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے کی جاتی ہے اور یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت بغیر کسی ثبوت کے الزامات اور افواہیں مہم کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے اس طریقہ کار کا سہارا لیا ہو، وہ ماضی میں بھ یایسا کرچکے ہیں اور دوبارہ وہی طریقہ کار استعمال کیا جیسے پلواما میں کیا گیا تھا جو اب بہت معروف طریقہ کار بن چکا ہے جس کا مقصد بھارت کی کشمیر میں کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کو دبانے میں ناکامی، مقبوضہ کشمیر میں اس کی سیکیورٹی کی ناکامیوں اور دہائیوں پر محیط ریاستی دہشت گردی اور جبر سے توجہ ہٹانا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا رہا ہے تاکہ بین الاقوامی کمیونٹی کی توجہ مقبوضہ بھارت میں ہونے والے خوفناک واقعات سے ہٹاسکے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے بہانے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو دبانے کے لیے ظالمانہ قوانین متعارف کرائے ہیں اور اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوںنے کہاکہ ایسے تمام واقعات کو داخلی سیاسی مفادات کے لیے قوم پرست جذبات کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ہم کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہر آلود، اشتعال انگیز اور کھلے طور پر اسلامو فوبک بیانیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا اور سیاسی رہنما پاکستان کے خلاف اسی طرح کا بیانیہ اپنانے میں مصروف ہیں جو پورے خطے کو ’’انتہائی عدم استحکام‘‘ کی طرف دھکیل رہا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی ٹی اور آرز کو معتبر اور متفقہ طور پر طے کیا جانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ایسے وقت میں جب معیشت استحکام کی طرف جا رہی ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف اہم پیشرفت کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوال اٹھانے کی ضرورت ہے کہ اچانک بھارت یہ صورتحال کیوں پیدا کر رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، اس معاہدے میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہیں، اسے اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا، اور اگر کوئی اختلافات یا مسائل ہیں تو معاہدے میں دیے گئے فورمز کو استعمال کیا جانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ایسے وقت میں جب معیشت استحکام کی طرف جا رہی ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف اہم پیشرفت کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوال اٹھانے کی ضرورت ہے کہ اچانک بھارت یہ صورتحال کیوں پیدا کر رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، اس معاہدے میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہیں، اسے اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا، اور اگر کوئی اختلافات یا مسائل ہیں تو معاہدے میں دیے گئے فورمز کو استعمال کیا جانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا منحرف کرنے کی کوئی بھی کوشش، ’اعلان جنگ‘ سمجھا جائے گا کیوں کہ پانی پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے عوام اور اس کی معیشت پر حملے کے برابر ہے جب کہ بھارت کی دیگر سفارتی اقدامات بے بنیاد اور غیر ضروری ہیں، بین الاقوامی کمیونٹی کا ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے، پاکستان تحمل پر یقین رکھتا ہے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی صورت میں پاکستان اپنے حقِ دفاع کے تحت اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، تاہم اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑناچاہتا ہے، ہماری افواج الرٹ ہیں، ہم چوکس ہیں، بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے، غورکرنا ہوگا بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور اس کے مقاصد کیا ہیں نائب وزیراعظم نے کہاکہ پہلگام ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، پہلگام کا راستہ دشوار گزار ہے، پہلگام سے اگر کوئی تھانے تک جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں، پہلگام واقعے کے 10منٹ کے اندر ایف آئی آر درج کرلی گئی، 10 منٹ میں یہ کیسے ہوگیا اس موقع پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات کیے۔
سوالات میں کہاگیاکہ کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائی ،کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور بھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائی ،کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملے کیلئے پراپیگنڈا کر رہا ہی ،کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سے خطے کی صورتحال خراب نہیں ہوگی ،کیا یہ وقت نہیں کہ عالمی برادری مذہبی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا پربھارت کی مذمت کری ،کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہی ۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں،پہلگام واقعے کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، یہ کیسے ممکن ہے دس منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار راستے سے کوئی پہنچ جائے،بھارتی بیانیہ یہ ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے،کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے فائرنگ کی،کہا جارہا ہے کہ ہندوؤں پر فائرنگ کی گئی، بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہی وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا، بھارتی الزامات واقعے کے چند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہوگئے، زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ، بھارتی میڈیا نے واقعے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی، جعفر ایکسپریس واقعے پر بھی بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا، اس اکاؤنٹ سے پہلے بتایا جاتا ہیکہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہے کہ حملہ کب اورکہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملے کا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لیکرپھر بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت پچاس سال سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو، یہ ہے ان کا مقصد۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی غیرقانونی قید ہیں، بھارت ان قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہا ہے، اوڑی میں محمد فاروق کو جعلی مقابلے میں شہید کردیا گیا، بھارتی فوج نے اس کو درانداز کہا، درحقیقت وہ معصوم شہری تھا، بھارت بے گناہ لوگوں کو درانداز کا الزام لگا کر مار رہا ہے، بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی اور کشمیری شہریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھا ہوا ہے، بھارت ان قیدیوں پر تشدد کرتا ہے اور ان کے بیان دلواتا ہے۔