بشیر خان ہمارے ملک کا بہت بڑا آرٹسٹ تھا، ان کی کمی کوئی پوری نہیں کر سکتا،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام معروف طبلہ نواز استاد بشیر خان کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد

جمعہ 2 مئی 2025 21:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام معروف طبلہ نواز استاد بشیر خان کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد حسینہ معین ہال احمد شاہ بلڈنگ میں کیاگیا جس میں صدر آرٹس کونسل محمد شاہ، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میوزک کمیٹی کے چیئرمین امجد حسین شاہ، فرحان رئیس خان ، معروف گلوکار اختر چنال، گلوکار ایم افراہیم، استاد سلامت خان، عائلہ مشرف، شریف اعوان، اخلاق بشیر،ممتاز سبزل، محبوب اشرف، سلمان علوی، سمیت دنیائے موسیقی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب کے آغاز میں استاد بشیر خان کی زندگی پر مبنی شوریل پیش کی گئی جس کے ذریعے ان کی فنی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

تقریب کی نظامت کے فرائض نعمان خان انجام دیے، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج یہاں فنکاروں اور موسیقاروں کی کہکشاں سجی ہے، ایک عظیم نام بشیر خان ہمارے درمیاں نہیں، بشیر خان ہمارے ملک بہت بڑا آرٹسٹ تھا، ان کی کمی کوئی پوری نہیں کر سکتا ، وہ فقیر آدمی تھے، یہ ایک قلندری کام ہے ، ہم بشیر خان کی خدمت اس طرح نہیں کرپائے جیسی کرنی تھی، انہوں نے کہاکہ تمام فنکاروں کو عالمی سطح پر پروموٹ کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں ، بشیر خان اپنے فن کے ساتھ ایماندار تھے،آرٹس کونسل میوزک کمیٹی کے چیئرمین امجد علی شاہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ محمد احمد شاہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو تمام لوگوں کو جوڑے رکھتے ہیں، آج اتنے بڑے فنکار یہاں موجود ہیں جو ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں، استاد بشیر خان کا لے اور سُر میں جواب نہیں تھا ، بشیر خان نے دنیا میں اپنی الگ پہچان بنائی، وہ اپنے کام سے جانے جاتے تھے۔

ان جیسے طبلہ نواز آج کے دور میں نایاب ہیں، انہوں نے کہاکہ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ سے بات ہوئی ہے ہم ہر ماہ کلاسیکی پروگرام بھی کریں گے۔ استاد سلامت علی خان نے کہاکہ بشیر خان کے ساتھ بہت اچھا وقت گزارا ، بشیر خان میں ایک خاص بات تھی ، بشیر خان کے ساتھ جب بیٹھتے تھے تو ان کے پاس سے جانے کا دل نہیں ہوتا ، بشیر خان اپنے کام میں مہارت رکھتے تھے،عائلہ مشرف نے کہاکہ بشیر خان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ، اپریل میں ہمارے ایک فیسٹیول میں بشیر خان نے پرفارم کیا جس کی مجھے خوشی ہے ، ان کا میوزک انڈسٹری میں بہت کردار ادا کیا ہے، شریف اعوان نے کہاکہ میں بہت متفکر حالات میں ہوں، پچھلے ایک سال میں تین نامور لوگوں کا انتقال ہوا ہے، طبلے کا میڈیم ختم ہوتا جا رہا ہے، استاد بشیر خان کے طبلے میں شور شرابا نہیں تھا ان کی کمپوزیشن باکمال اور سنجیدہ ہوتی تھی، فوک موسیقار اختر چنال نے کہاکہ آج افسوس کا دن ہے بشیر خان جیسا انسان ہم میں موجود نہیں، ان سے میرا کوئٹہ سے پرانا رشتہ تھا، استاد نفیس خان نے کہاکہ بشیر خان کے بارے میں جتنا بولا جائے کم ہے ، وہ کسی بھی چھوٹے فنکار کو ایک دم سے بڑا بنا دیتے تھے، بشیر خان کے جانے کے بعد دل اداس ہوگیا ہے، ہمیں اپنے درمیان فاصلوں کو ختم کرنا چاہیے، بشیر خان بے انتہا محبت کرنے والے انسان تھے ان جیسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔

فرحان رئیس نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ میوزک کی دنیا کا ایک بڑا آدمی ہم نے کھو دیا ہے، میں بچپن سے بشیر خان کے ساتھ پرفارم کرتے آرہا ہوں ان کے نام سے پہلے جو استاد لگا ہے وہ بالکل صحیح ہے، ممتاز سبزل نے کہاکہ بشیر خان بڑے تحمل اور تسلی سے طبلہ بجاتے تھے ، چالیس سالہ زندگی میں جتنی ریکارڈنگز ہوئیں ،ان سب میں میرے ساتھ بشیر خان موجود رہے، میں جب بشیر خان کے ساتھ بیٹھتا تھا تو ریاضت کی ضرورت نہیں پڑی، غلام عباس نے کہاکہ استاد بشیر خان ایک بہت بڑا خزانہ تھے، ہزاروں راتیں جاگنی پڑتی ہیں پھر ایسے فنکار بنتے ہیں، بشیر خان اچھے انسان بھی تھے اور بہت بڑے فنکار بھی تھے، اخلاق بشیر نے کہاکہ استاد بشیر خان کا فن موسیقی میں بڑا نام تھا، آرٹسٹ اپنے فن سے ملک کا نام روشن کرتا ہے، بشیر خان کمال کے طبلہ نگار تھے، محمود خان نے کہاکہ بشیر خان جتنی اچھی سنگت کرتے تھے اتنا اچھا سولو طبلہ بھی بجاتے تھے وہ نہایت ہی سادہ انسان تھے ، گلوکار ایم افراہیم نے کہاکہ بشیر خان کام کے بھی بشیر تھے جب وہ طبلے پر ہاتھ رکھتے تو صرف ان کی انگلیاں چلتی تھیں، ہر ایک سے محبت سے بات کرتے تھے، وہ فنکار تو تھے اچھے مگر اس سے زیادہ وہ انسان اچھے تھے، وہ سب کی بہت عزت کرتے تھے، آنے والے لوگوں کو کام سے اپنی پہچان بنانی چاہیے، تقریب سے عروسہ علی، اظہر حسین ، سعادت جعفری ، عمران عباس ،محبوب اشرف ، سلمان علوی ،تنویر آفریدی، حنیف لاشاری، عبداللہ شہنائی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔