فرائض کی انجام دہی میں غزہ کے صحافیوں کو المیوں کو سامنا

یو این اتوار 4 مئی 2025 03:00

فرائض کی انجام دہی میں غزہ کے صحافیوں کو المیوں کو سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 مئی 2025ء) فلسطینی صحافی سامی شہادہ کہتے ہیں 'جنگ میں اپنی ٹانگ کھونے کے بعد میں نے محض کام کے لیے ہی تصویری صحافت دوبارہ شروع نہیں کی بلکہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے بچپن سے ہی تصویرکشی میں دلچسپی رہی ہے۔

گزشتہ سال اپریل میں وسطی غزہ کے علاقے نصیرت میں ایک حملے کے دوران ان کی ٹانگ پر شدید زخم آئے اور اسے کاٹنا پڑا لیکن صحت یاب ہوتے ہی انہوں نے کیمرا اٹھایا اور ان المناک واقعات کی تصویری تفصیلات جمع کرنے نکل کھڑے ہوئے جو غزہ میں پیش آ رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جسمانی معذوری کو اپنے کام کی راہ میں حائل ہونے نہیں دیں گے۔ ان کے لیے تصویری صحافت کو چھوڑنا ممکن نہیں خواہ انہیں کیسی ہی مشکلات درپیش کیوں نہ ہوں۔

(جاری ہے)

ہر سال 3 مئی کو آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد احتساب، انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کی جانب توجہ دلانے میں صحافت کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

اس دن سے قبل غزہ میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے فلسطینی صحافیوں سے بات کر کے انہیں درپیش خطرات اور ان کی ذاتی تکالیف کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں صحافیوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہوئی ہے جبکہ علاقے کو انسانی بحران نے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

UN News
سامی شہادہ اپنے زخمی ہونے کی ویڈیو دکھا رہے ہیں۔

مظالم کی گواہی

سامی شہادہ بیساکھیوں کا سہارا لے کر اپنے کیمرے کے عقب میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے نیلے رنگ کی صحافیوں والی جیکٹ پہن رکھی ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے درمیان کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے گواہ ہیں اور پھر ایسا ہی ایک جرم خود ان کے خلاف ہوا۔

جب وہ زخمی ہوئے تو اس وقت انہوں نے ایک کھلی جگہ پر کیمرا نصب کر رکھا تھا جبکہ ان کے سر پر صحافیوں والی ہیلمٹ اور جسم پر جیکٹ تھی لیکن اس کے باوجود انہیں براہ راست حملےکا نشانہ بنایا گیا۔

یہ واقعہ ان کی زندگی کا فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے قبل ازیں کسی سے مدد نہیں مانگی تھی لیکن اب انہیں مدد درکار ہوتی ہے۔

وہ عزم اور ثابت قدمی سے اس نئی حقیقت کو قبول کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے صحافیوں کو اسی طرح کرنا چاہیے۔

UN News
محمد ابو ناموس ان صحافیوں میں شامل ہیں جو غزہ جنگ کی خبریں دے رہے ہیں۔

سڑکوں پر صحافت

محمد ابو ناموس بھی ایسے ہی ایک صحافی ہیں۔

غزہ سٹی میں ایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دنیا آزادی صحافت کا عالمی دن منا رہی ہے جبکہ فلسطینی صحافی اپنے کام کی جگہوں کو یاد کر رہے ہیں جو جنگ میں تباہ ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے صحافیوں کو اپنا کام کرنے کے لیے کم از کم بجلی اور انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بہت سے لوگوں کو یہ دونوں سہولیات میسر نہیں۔

اسی لیے وہ انٹرنیٹ مہیا کرنے والی دکانوں سے رجوع کرتے ہیں اور اب سڑکیں ہی ان کے دفاتر ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی قبضے کے دوران فلسطینی صحافیوں پر دانستہ حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین سمیت ہر جگہ صحافیوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔

UN News
صحافی مومن شرافی کے خاندان کے کئی ارکان اسرائیل کی بمباری میں ہلاک ہو گئے تھے۔

غزہ کے صحافیوں کا عزم صمیم

غزہ کے ایک اور صحافی مومن شرافی کے خاندان کے متعدد ارکان شمالی غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں ہلاک ہو گئے تھے، تاہم ذاتی، سماجی، انسانی اور پیشہ وارانہ سطح پر بہت سی مشکلات اور مصیبتیں جھیلنے کے باوجود وہ ثابت قدم ہیں۔

غزہ سٹی کی گلیوں سے براہ راست نشریات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب ہم اپنی پیشہ وارانہ اقدار کو قائم رکھنے اور انسانیت کی خاطر اپنا کام کرنے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہیں تاکہ غزہ کے حقیقی حالات اور بالخصوص وہاں کی انسانی صورتحال اور بچوں، خواتین اور معمر افراد پر جنگ کے اثرات کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔'