Live Updates

ٹیکس نظام میں جامع اور دیرپا اصلاحات ناگزیر ہیں، اعتماد کی فضا بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، میاں زاہد حسین

پیر 5 مئی 2025 17:08

ٹیکس نظام میں جامع اور دیرپا اصلاحات ناگزیر ہیں،  اعتماد کی فضا بحال ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2025ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین اور پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں جامع اصلاحات ناگزیر ہیں تاہم اس سلسلے میں غیر ضروری سختی نہ کی جائے ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہو گا۔

ٹیکس پالیسی کا محور صرف ریونیو بڑھانا نہیں بلکہ کاروباری آسانی اور عالمی مسابقت ہونی چاہیے۔ میاں زاہد حسین نے پیر کو کاروباری برادری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس ڈھانچہ پیچیدہ ہے جس کے باعث نہ صرف کاروباری طبقہ پریشان رہتا ہے بلکہ ٹیکس نیٹ میں وسعت لانے کی کوششوں میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پر بوجھ میں کمی جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی ضرورت ہے ٹیکس گزاروں کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس چوروں کی حوصلہ شکنی ہو۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مکمل خودمختاری دی جائے، آٹو میشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے زریعے ٹیکس دہندہ اور ٹیکس وصول کرنے والوں میں رابطہ کی ضرورت کم کی جائے تاکہ مسائل کم ہوں اور اس ادارے کی کارکردگی بہتر ہو سکے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیے بغیر محصولات میں اضافہ ممکن نہیں۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ سے باہر ہے، جس کی بڑی وجہ اعتماد کی کمی اور پیچیدہ ٹیکس فائلنگ سسٹم ہے۔

ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن سسٹم کو آسان اور شفاف بنایا جائے اور اُنہیں نظام کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ زراعت، پراپرٹی، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔ بڑے شاپنگ مالز اور مارکیٹیں اربوں روپے کا کاروبار کر رہی ہیں لیکن ان کی اکثریت پورا ٹیکس نہیں دیتیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ان شعبوں کا ڈیٹا جمع کرے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کی نگرانی کو یقینی بنائے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور ایف بی آر کو کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ بڑھانا چاہیے تاکہ اصلاحات کے عمل میں اُن کی رائے کو شامل کیا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب تک اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوتی، ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافہ ممکن نہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکس چوری کے خلاف سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ ایماندار ٹیکس دہندگان کو عزت اور سہولتیں دینا بھی ضروری ہے۔

اس مقصد کے لیے مختلف پروگرام متعارف کرائے جا سکتے ہیں ۔ صدر مملکت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس 2025 جاری کردیا جس کے بعد ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ فیصلہ ٹیکس اہداف کا حصول یقینی بنانے اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے کیا گیا ہے تاہم کاروباری برادری کے تحفظات پر غور کیا جائے۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اگر حکومت اور ادارے سنجیدگی سے اصلاحات پر عمل کریں تو نہ صرف محصولات میں اضافہ ہو گا بلکہ معیشت بھی مستحکم ہو گی اور عالمی مالیاتی اداروں پر انحصار کم کیا جا سکے گا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات