کراچی چیمبر ریکارڈ کم مہنگائی کے باوجود شرح سود میں صرف 1 فیصد کمی پرنا خوش

پیر 5 مئی 2025 19:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں صرف 1 فیصد کمی کرکے اسے 11 فیصد تک لانے کے فیصلے کو مثبت مگر ناکافی قدم قرار دیا ہے جو معیشت کی بحالی کے لیے مطلوبہ سطح پر نہیں ہے۔پیر کو جاری ایک بیان میںجاوید بلوانی نے زور دے کر کہا کہ یہ کمی کاروباری برادری کی توقعات پر پورا نہیں اترتی جو مسلسل اس بات کا مطالبہ کر رہی ہے کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانے کے لیے خاطر خواہ کمی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات بالخصوص ریکارڈ کم افراط زر کی شرح اس بات کی گنجائش فراہم کرتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں زیادہ واضح اور نمایاں کمی کی جائے۔

(جاری ہے)

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح صرف 0.3 فیصد رہی جو مارچ میں 0.7 فیصد تھی۔ اس تناظر میں حقیقی شرح سود بہت زیادہ ہے جو سرمایہ کاری، پیداوار اور روزگار کی تخلیق میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

علاقائی معیشتوں سے موازنہ کرتے ہوئے جاوید بلوانی نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی شرح سود اب بھی خطے میں سب سے زیادہ ہے حالانکہ مہنگائی سب سے کم ہے۔ بھارت میں پالیسی ریٹ 6.0 فیصد، بنگلہ دیش میں 10.0 فیصد، ویتنام میں 3.0 فیصد، اور تھائی لینڈ نے حال ہی میں اپنی شرح کم کر کے 1.75 فیصد کر دی ہے۔ یہ ممالک اپنے کاروباری شعبوں کو فعال طور پر سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی صنعتیں غیر پائیدار حد تک بلند قرضوں کے اخراجات کا بوجھ برداشت کر رہی ہیں۔

نہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ ایس ایم ایزاور برآمد کنندگان کو فنانسنگ کی بلند لاگت کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے،جس سے ان کی عالمی مسابقت متاثر ہو رہی ہے اور ترقی کے مواقع محدود ہو رہے ہیں۔ موجودہ پالیسی ملکی معیشت کی فوری ضروریات سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہم ایک بار پھر اپنے مطالبے کو دہراتے ہیں کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے۔ صرف اسی صورت میں ہم اپنی صنعتی اور برآمدی صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لا سکتے ہیں ،روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں، اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کے سی سی آئی پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر ایک ترقی دوست اور کاروبار دوست معاشی فریم ورک کی تشکیل کے لیے تیار ہے۔